حیدرآباد(بیورو رپورٹ) آٹا چکی اونرز سوشل ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر حاجی محمد میمن نے چکی آٹا فی کلو 80 روپے میں فروخت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سندھ نے فی کلو آٹے کی قیمت 95 روپے مقرر کی ہے جبکہ ہم شہریوں کو 80روپے فی کلو آٹا فروخت کریں گے جبکہ محکمہ خوراک سندھ گذشتہ کئی سالوں سے سرکاری گندم کوٹہ کی غیر منصفانہ تقسیم پر گامزن ہے ، ڈی ایف سی حیدرآباد آفس کرپشن کا گڑھ بن گیاہے ۔وہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کررہے تھے ۔ اس موقع پر نائب صدر فاروق راٹھور،جنرل سیکریٹری حاجی نجم الدین چوہان،جوائنٹ سیکریٹری فاروق قمر ،خازن شفیق قریشی،ہارون ملک وطاہر لودھی بھی موجود تھے۔ حاجی محمد میمن نے کہا کہ شہر میں آٹے کی سنگین صورتحال کے باوجود آٹا چکیوں کو سرکاری گندم کوٹہ کے چالان جاری نہیں کئے جارہے، افسران کی ناانصافیوں وکرپشن کا کوئی نوٹس لینے والا نہیں ہے ، سستا آٹا اسٹالز کے نام پر سندھ کے عوام کی توہین کی جارہی ہے اور گندم نہ ہونے کی وجہ سے چکیاں بند ہونا شروع ہوگئی ہیں ۔ ایک طرف ضلعی انتظامیہ فی کلو چکی آٹے کی سرکاری قیمت 75 روپے کا نوٹیفکیشن جاری کررہی ہے تو دوسری جانب سندھ کے صوبائی وزراء رولر فلور ملز کے ساتھ بیٹھ کر رولر فلور ملز آٹا جس میں سے سوجی ومیدہ نکال لیا جاتا ہے کی فی کلو قیمت 95 روپے مقرر کرنے کے ساتھ رولر فلور ملزجن کو پہلے ہی زیادہ رعایتی سرکاری گندم کوٹہ دیا جارہا ہے،گندم کوٹہ میں اضافہ کا اعلان کیا جارہا ہے جوکہ سندھ کے عوام کے ساتھ سراسر زیادتی و کرپشن کا ایک نیا دروازہ کھولنے کی کوشش ہے۔محکمہ خوراک سندھ و ضلعی انتظامیہ سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد کو محض 12 نمائشی اسٹالز لگا کر آٹا فروخت کررہی ہے جبکہ گذشتہ کئی دہاہیوں سے محلوں کی سطح پر قائم 215سے زائد آٹا چکیاں عوام کوغذائیت سے بھرپور آٹا فراہم کرتی آرہی ہیں جنہیں مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔محکمہ خوراک سندھ کے افسران آٹا چکیوں کے کردار کو مسخ کرکے ان کا کاروبار تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں جس سے سینکڑوں چکی مالکان وچکیوں پر کام کرنے والے ہزاروں مزدوروں کے بے روزگار ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ انہوں نے ڈی ایف سی آفس سے ماہ اکتوبر و ماہ دسمبر کے رکے ہوئے سرکاری گندم کوٹہ کے چالان فوری جاری کرنے و آٹاچکیوں کے ناکافی سرکاری گندم کوٹہ میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا۔