پیکر رشد و ہدایت حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی ؓ

مولانا مجیب الرحمن انقلابی
بیدار، فیاض و سخی، حلیم و بردار، شیخ و مربی اور مرشد کامل تھے اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہزاروں لوگوں کی ہدایت اور تزکیہ نفس کا ذریعہ بنایا اور پاکستان اور سعودی عرب سمیت پوری دنیا میں آپ کو یکساں محبوبیت و مقبولیت عطا فرمائی…اللہ تعالیٰ نے آپ کو اْمت مسلمہ کے لیے تڑپنے والا دل اور برسنے والی آنکھیں عطا فرمائی تھیں آپ مستجاب الدعوات تھے۔جامعہ اشرفیہ لاہور کے ساتھ آپ کو خصوصی تعلق تھا جب بھی خانقاہی و اصلاحی دورہ پر پاکستان تشریف لاتے تو جامعہ اشرفیہ لاہور میں مہتمم حضرت مولانا فضل الرحیم اشرفی مدظلہ اور دیگر اساتذہ و علماء سے خصوصی ملاقات کر کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے ان کو اجازت حدیث اور خصوصی دعاؤں سے نوازتے۔ آپ کی تمام زندگی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، تحریر و تصنیف، دعوت و تبلیغ دینی مدارس و مساجد اور خانقاہوں کے قیام، دینی و مذہبی جماعتوں کی سرپرستی، اشاعت اسلام اور قادیانیت سمیت دیگر فتنوں کے خلاف آئین و قانون  کے تحت جدوجہد میں گزری۔ آپ 1946ء میں امرتسر ہندوستان میں پیدا ہوئے  جہاںنصف صدی قبل آپکا خاندان کشمیر سے آکر یہاں آباد ہوا تھا پاکستان بننے کے بعد آپ کا خاندان (لائلپور) فیصل آباد منتقل ہو گیا۔ 1953 ء میں آپ کے والد کو ملک عبدالاحد مکی کو سعودی عرب کی شہریت مل گئی جس کے بعد آپ اپنے والد کے ہمراہ گھر کے دیگر افراد کے ساتھ سعودی عرب منتقل ہو گئے     سعودی عرب میں آپ نے ابتدائی عصری تعلیم حاصل کرنے کے بعد مکہ مکرمہ میں قائم عالم اسلام کے عظیم دینی ادارہ مدرسہ صولتیہ اور دیگر دینی مدارس میں اپنی دینی تعلیم حاصل کی اور پھر مکہ مکرمہ سے سہارنپور (ہندوستان میں آکر) مدرسہ مظاہر العلوم میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی اور دیگر نامور علمی شخصیات سے موقوف علیہ اور دورہ حدیث کی کتب پڑھ کر امتیازی نمبروں اور نمایاں پوزیشن کے ساتھ سند فراغت حاصل کرتے ہوئے عالم دین کے منصب پر فائز ہو گئے۔ اس سے قبل آپ کے والد ملک عبدالاحد مکی اور خاندان کے دیگر افراد تبلیغی جماعت کے عظیم راہنما اور تبلیغی نصاب(فضائل اعمال) جیسی شہرہ آفاق کتاب کے مصنف شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی سے بیعت و مرید اور سعودی عرب میں ان کے مستقل میزبان بھی تھے اس لیے دورانِ تعلیم ہی آپ کو بھی حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے ساتھ ایک قلبی محبت اورتعلق تھا جس کی وجہ سے آپ دوران تعلیم ان کے خادم خاص اور مرید تھے بعد میں حضرت مولانا محمد زکریا نے آپ کے اخلاص و للہیت، زہد و عبادت اور تقویٰ کو دیکھتے ہوئے نوجوانی میں ہی آپ کو اپنی خلافت سے نوازا اس دوران آپ نے اپنے شیخ و مربی حضرت مولانا محمد زکریا?کی ہدایت پر امریکہ، جاپان، افریقہ، بنگلہ دیش اور دیگر کئی ممالک کے تبلیغی و خانقاہی سفر کیے اور پھر یہ سفر آپ کی زندگی کا ایسا حصہ بنے کہ آپ کو موت بھی تبلیغی و خانقاہی سفر کے دوران ساؤتھ افریقہ میں آئی۔ تعلیم سے فراغت کے بعد آپ نے واپس مکہ مکرمہ میں آکر مدرسہ صولتیہ میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز ہو کر حدیث کے اسباق پڑھانا شروع کر دئیے۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی سے خلافت ملنے کے بعد آپ اپنے شیخ کے رنگ میں ایسے رنگے کہ پھر آپ بھی لوگوں کا تزکیہ نفس اور اصلاح باطن کر کے لاکھوں لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بن گئے۔ آپ  اپنے شیخ حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلویؒ کے ساتھ سفر و حضر میں ساتھ رہتے اور رمضان المبارک میں اعتکاف ان کا ساتھ ہوتا۔ وفات سے قبل آپ نے راقم الحروف کا شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی کی شخصیت و خدمات پر اخبارات کیلئے لکھے گئے ایک مضمون کا باالاستعاب مطالعہ کرتے ہوئے اس کی تصحیح و اضافہ فرمایا اور اس کی اشاعت کے بعد خوب دْعاؤں سے نوازا۔ آپ نے اپنے شیخ حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کی تصنیف کردہ کتب کو بڑے اہتمام کے ساتھ شائع اور عام کرتے رہے بالخصوص کنز المتواری شرخ بخاری 24 جلدوں میں جو کہ عربی زبان میں ہے اس کو بھی حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی نے اپنی نگرانی میں انتہائی خوبصورت انداز میں شائع کر کے عرب ممالک سمیت پوری دنیا میں عام کیا۔ مولانا عبدالحفیظ مکی فرماتے تھے کہ میرے شیخ حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی اپنے متعلقین سے ہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ اب ہمتیں کمزور ہو گئی ہیں ہر شعبہ میں کوئی شخص کمال تک نہیں پہنچ سکتا۔ لہٰذا اپنے لیے طبیعت و مزاج اور ضرورت و حالات کے لحاظ سے دین کا ایک شعبہ متعین کر لے اور بقیہ شعبوں کے اکابرین اور مخصوصین سے تعلق و محبت کو باقی رکھے اس سے ان شاء  اللہ ’’الرجل مع من احب‘‘ کے تحت سب ہی شعبوں کی برکات اور آخرت میں ان کا ساتھ نصیب ہو گا۔حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی ایسے آفتاب و مہتاب تھے جس کو اللہ تعالیٰ نے مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ، سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی، مولانا ضیاء  القاسمی، مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج جیسے روشن ستارے عطاء فرمائے جنہوں نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ، نسل نو کے ایمان کی حفاظت اور فتنہ قادیانیت کو پوری دنیا میں بے نقاب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا۔ آپ انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے بانی اور پہلے امیر تھے جس کی منظوری مکہ مکرمہ میں خواجہ خواجگان قطب الاقطاب حضرت مولانا خواجہ خان محمد نے دی اس موقعہ پر مسجد الحرام بیت اللہ کے مدرس شیخ حرم فضیل الشیخ مولانا محمد مکی حجازی حفظہ اللہ اور انٹرنیشنل ختم نبوت موؤمنٹ کے موجودہ مرکزی امیر فضیل الشیخ مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنائیت اللہ حفظہ اللہ اور میاں فضلِ حق احراری (مرحوم) بھی موجود تھے۔ انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے سرپرست اعلیٰ حضرت مولانا محمد خیر مکی حجازی، امیر مرکزیہ حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی،مشیر امیر مرکزیہ فضیل الشیخ مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ حفظہ اللہ،نائب امیر اوّل خطیب یورپ و ایشیاء حضرت مولانا ضیاء القاسمی، نائب امیر دوم ڈاکٹر احمد علی سراج، مرکزی سیکرٹری جنرل سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل قاری محمد طیب عباسی جب کہ انٹرنیشنل ختم نبوت یورپ کے امیر مولانا محمد امداداللہ قاسمی اور علامہ ڈاکٹرخالد محمود  شعبہ تالیفات و تصنیفات کے ذمہ دار و نگران اعلیٰ کے منصب پر فائر ہوئے۔
یہ حضرت خواجہ خان محمد صاحب اور اکابرین کی ہی دعاؤں کی برکت ہے کہ انٹر نیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے سابق مرکزی امیر فضیل الشیخ حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی اور مولانا ضیاء  القاسمی اور انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے موجودہ مرکزی امیرفضیل الشیخ ڈاکٹر سعید عنائت اللہ حفظہ اللہ کی کوششوں اور محنتوں سے یہ جماعت قلیل عرصہ میں پاکستان سمیت پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے…. حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی کی وفات کے بعد امام کعبہ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس کی خواہش اور انٹر نیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کی شوریٰ کے فیصلہ کے مطابق مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ کے شیخ الحدیث فضیل الشیخ ڈاکٹر سعید عنائت اللہ کو انٹر نیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کا مرکزی امیر منتخب کیا گیا جبکہ مولانا ڈاکٹر سعید احمد عنائیت اللہ نے جماعت کے ذمہ داران سے مشاورت کے بعد مولانا مولانا عبدالحفیظ مکی کے بیٹے صاحبزادہ مولانا عبدالرؤف مکی کو مرکزی نائب امیر منتخب کیا گیا…. 1974ء  میں تحریک ختم نبوت کے دوران جہاں قادیانیوں کو پارلیمنٹ کے اندرغیر مسلم اقلیت قرار دینے میں مفکر اسلام مولانا مفتی محمود  اور بطل حریت مولانا غلام غوث ہزاروی  نے دیگر اکابرین کے ساتھ بے مثال اور روشن کردار ادا کیا وہاں پارلیمنٹ سے باہر حضرت مولانا یوسف بنوری نے تحریک ختم نبوت کی قیادت کرتے ہوئے کامیاب عوامی تحریک چلائی…اسی طرح سفیر ختم نبوت مولانا منظور احمد چنیوٹی  نے جہاں پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے بے مثال جدوجہد کی اور قادیانیوں سمیت سینکڑوں غیر مسلموں نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا وہاں مولانا منظور احمد چنیوٹی نے قادیانیوں کو پاکستان میں غیر مسلم اقلیت قراردلوانے کی جدوجہد میں اہم کردارادا کیا،مولانا محمد یوسف بنوری کی ہی ہدایت پر مولانا منظور احمد چنیوٹی  نے سعودی عرب کا دورہ کیا اوروہاں سعودی علماء  اور رابطہ عالم اسلامی کی اہم شخصیات سے ملاقات کر کے ان کو فتنہ قادیانیت سے آگاہ کرتے ہوئے قادیانیت کے کفر کا فتوی حاصل کیا جو کہ پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے میں معاون ثابت ہوا۔مولانا منظور احمد چنیوٹی نے پنجاب میں ’’ربوہ‘‘ کا نام تبدیل کرا کے سرکاری سطح پر چناب نگر منظور کروانے میں بنیادی اور تاریخی کردار ادا کیا۔
حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی نے 1985ء￿  میں لندن میں پہلی انٹرنیشنل ختم نبوت کانفرنس کی کامیابی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہوئے لندن اور پاکستان میں اس کی تیاری میں بھرپور حصہ لیا اور لندن کانفرنس میں تاریخی خطاب کیا۔ آپ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے سفیر ختم نبوت حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی، انٹرنیشنل ختم مؤومنٹ کے  موجودہ مرکزی امیر فضیل الشیخ مولانا ڈاکٹر سعید عنایت اللہ مدظلہ حضرت مولانا محمد ضیاء  القاسمی اور علامہ خالد محمود کے ہمراہ ملک و بیرون ملک کئی اسفار کیے۔ آخر کار ساؤتھ افریقہ کے ایک تبلیغی و اصلاحی سفر کے دوران ڈربن جاتے ہوئے ہوائی جہاز میں طبیعت خراب ہونے کے بعد ہسپتال میں انجوگرافی کے دوران حرکت قلب بند ہونے سے16جنوری 2017ء کو انتقال کر گئے انتقال کے وقت آپ کی زبان پر قرآن کی آیت سلام قولاً من رب الرحیم اور کلمہ طیبہ کا ورد تھا۔ آپ کی پہلی نماز جنازہ ساؤتھ افریقہ میں ادا کی گئی اور دوسری نماز جنازہ مدینہ منورہ مسجد نبوی شریف میں امام فضیل الشیخ صلاح البدیر حفظہ اللہ نے پڑھائی جس میں حضرت مولانا عبدالحفیظ مکی کے بیٹوں، بھائیوں، عزیزو اقارب اور انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر سعید عنایت اللہ،مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج، مولانا محمد الیاس چنیوٹی اور مولانا قاری محمد رفیق وجھوی اور دیگر قائدین سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی بعد میں آپ کو جنت البقیع میں جہاں صحابہ کرامؓ و اہل بیت عظام اور ازواجِ مطہراتؓ مدفون ہیں وہاں آپ کو اپنے شیخ حضرت مولانا محمد زکریا کاندھلوی کے قریب دفن کیاگیا۔ آپ کی وفات سے رشد و ہدایت اور تصوف و سلوک کا ایک روشن سورج غروب ہو گیا۔
   خدا رحمت کنند ایں عاشقانِ پاک طینت را

ای پیپر دی نیشن