اسلام آباد( سٹاف رپورٹر+نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس اعجاز الاحسن نے استعفی دے دیا،جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کی سنیارٹی میں تیسرے سینئر ترین جج تھے، موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد رواں سال اکتوبر میں انہیں ملک کا آئندہ چیف جسٹس بننا تھا اور اگست 2025 میں ان کی ریٹائرمنٹ ہونا تھی ،اب جسٹس منصور علی شاہ اگلے چیف جسٹس آف پاکستان بنیں گے،جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کی سنیارٹی میں تیسرے سینئر ترین جج تھے، موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی ریٹائرمنٹ کے بعد رواں سال اکتوبر میں انہیں ملک کا آئندہ چیف جسٹس بننا تھا اور اگست 2025 میں ان کی ریٹائرمنٹ ہونا تھی،جسٹس اعجازالاحسن نے دو روز قبل سابق جسٹس مظاہرنقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے اختلاف کیا تھا۔جسٹس اعجازالاحسن نے گزشتہ روز سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی اور وہ سپریم جوڈیشل کونسل سے الگ ہوگئے جس کے بعد جسٹس منصور کو کونسل میں شامل کرلیا گیا۔سپریم جوڈیشل کونسل نیگزشتہ روزمستعفی جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔سپریم جوڈیشل کونسل کے جسٹس (ر) مظاہرنقوی کو دوسرے شوکاز پر جسٹس اعجاز الاحسن نے اختلافی نوٹ بھی لکھا تھا، جسٹس اعجازالاحسن کے استعفی کی منظوری کی صورت میں جسٹس سردار طارق مسعود کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس سید منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہوں گے اور بعد ازاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی 25 اکتوبر 2024 کو ریٹائرمنٹ کے بعد سینیارٹی کے لحاظ سے وہ چیف جسٹس آف پاکستان بن جائیں گے،جسٹس اعجاز الاحسن کے استعفی کی منظور ی کے فوری بعد ہی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اورسپریم جوڈیشل کونسل میں بھی واضح تبدیلیاں ہوجائیں گی ، سینیارٹی کے لحاظ سے جسٹس منصور علی شاہ سپریم جوڈیشل کونسل کے تیسرے ممبر بن جائیں گے جبکہ جسٹس یحی آفریدی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بن جائیں گے ،یہ بھی یاد رہے کہ جسٹس اعجازالاحسن نے دو روز قبل'' اختیارات کے ناجائز استعمال ،مقدمات پر اثر انداز ہونے اور آڈیو لیک سکینڈل'' کی بنا پر آئین کے آرٹیکل 209کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل میں درج شکایت پر ہونے والی کارروائی کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے سابق جج مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی سے اختلاف کرتے ہوئے ملزم جج ،مظاہرنقوی کو دوسرے شوکازنوٹس کے اجرا پر ایک نوٹ بھی لکھا تھا جس میں انہوں نے شوکازنوٹس واپس لینے کی رائے دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی غیرضروری عجلت میں کی جا رہی ہے ،اور یہ کارروائی قانونی تقاضوں کے بھی خلاف ہے ،انہوںنے کہا تھا کہ یہ کارروائی چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ماضی میں دائر کئے گئے صدارتی ریفرنس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی بھی نفی ہے،انہوںنے کہا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو اپنے آئینی اختیارات نہایت احتیاط کے ساتھ استعمال کرنا چاہئے،مظاہر نقوی کے معاملے میں نہ تو کوئی غوروفکر کیا گیا اور نہ ہی اس کی اجازت دی گئی ہے،انہوںنے قراردیا تھا کہ مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات بغیر ثبوت اور میرٹ کے خلاف ہیں، زیادہ تر الزامات جائیداد یا ٹرانزیکشن سے متعلق ہیں،قانون کی نظر میں لگائے گئے الزامات برقرار نہیں رہ سکتے ہیں ،ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوںنے اسی بنا پر گزشتہ روز سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت کرنے کی بجائے کارروائی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اوراجلاس کے انعقاد کے کچھ ہی دیر بعد ان کے استعفی کی خبر سامنے آگئی۔سپریم کورٹ اف پاکستان جج جسٹس اعجازالاحسن کا استعفی ایوان صدر کو موصول ہو گیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ صدر مملکت کو استعففی کے بارے میں اگاہ کر دیا گیا ہے، توقع دفتری اوقات ختم ہونے کی وجہ سے ایوان صدر اج کارروائی کو مکمل کرے گا، جسٹس اعجاز الا حسن نے اپنے استعفی میں لکھا کہ وہ جج سپریم کورٹ طور پر مذیدکام کو جاری رکھنا نہیں چاہتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن بھی مستعفی، اکتوبر میں چیف جسٹس بننا تھا، اب جسٹس منصور بنیں گے
Jan 12, 2024