نئی دہلی، سری نگر(کے پی آئی)نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ 26جنوری کے پیش نظر مقبوضہ کشمیر میں شہریوں کی پکڑ دھکڑ تیز کر دی گئی ہے ۔ جموں اورجنوبی کشمیر کے چار اضلاع شوپیاں، کولگام ، اننت ناگ اور پلوامہ میں بھارتی فورسز نے کئی علاقوں کو محاصرے میں لے کر تلاشی مہم شروع کی ۔جموں نگروٹہ شاہراہ کو سیکورٹی فورسز نے پوری طرح سے سیل کر دیا ہے سری نگر میں سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے لوگوں پر نظر گزر رکھی جارہی ہیں۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے جموں خطے میںبھارتی قابض انتظامیہ کی دشمن پالیسیوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے کارکنوں نے مینڈھر سب ڈویژن کے علاقے منکوٹ میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جمہوریت کی بحالی اور مقبوضہ علاقے کے فنڈز کی لوٹ مار کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے پیر پنجال زون کے صدر جاوید احمد رانا کی قیادت میں مظاہرین نے منکوٹ میں جمع ہوکر بنیادی سطح پر جمہویرت کی بحالی کے مطالبے کے حق میں احتجاج کیا۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کی چھے بڑی جماعتوں نے آرٹیکل370 کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کر دی ہے ۔بھارتی سپریم کورٹ نے گزشتہ برس 11دسمبر کو اپنے ایک فیصلے میں مودی حکومت کی طرف سے 5اگست 2019کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل370 کے خاتمے کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام کی توثیق کی تھی۔سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھارتی ریاست راجستھان کے ساتھ مقبوضہ علاقے کے رتلے بجلی گھر کے معاہدے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کے قدرتی وسائل کی لو ٹ مار قراردیا ہے ۔ عمر عبداللہ نے سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے 40سال کیلئے راجستھان کے حوالے کیے جانے والے رتلے پن بجلی گھر کے منصوبے پر سخت تشویش کا اظہار کیا جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے ظلم و ستم کی سیاہ رات بالآخر ایک دن ضرورختم ہو جائے گی اور کشمیری عوام آزادی کی صبح دیکھیں گے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ کشمیری عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔