اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ 1949ء میں اس دن اقوام متحدہ کے کمشن برائے ہندوستان اور پاکستان (یواین سی آئی پی) نے اس بات کی ضمانت دی تھی کہ جموں و کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کرایا جائے گا تاکہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کا استعمال کر سکیں۔ لیکن بھارت اس سے انکاری ہے۔ بھارت نے 70 برس سے زائد عرصہ سے کشمیریوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے مزید کہا حکومت پاکستان مولانا فضل الرحمان کے دورہ افغانستان کو سپورٹ نہیں کر رہی، پہلی مرتبہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کانفرنس اسلام آباد میں ہوئی، گلوبل ہیلتھ سکیورٹی کانفرنس میں 70 سے زائد وفود نے شرکت کی۔ نگران وزیر خارجہ نے مستقبل کے وبائی امراض کیخلاف عالمی شراکت داری پر روشنی ڈالی۔ غزہ کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا جنوبی افریقا کے اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کو پاکستان سراہتا ہے اور ہم جنوبی افریقا کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان جنوبی افریقا کے اس قانونی عمل کو بروقت سمجھتا ہے اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور فلسطینیوں کا قتل عام رکوانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جے یو آئی وفد کے دورہ افغانستان سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا مولانا فضل الرحمان نجی حیثیت میں افغانستان گئے ہیں، یہ ایک نجی دورہ ہے، دورے کے بعد مولانا فضل الرحمان سے بریفنگ لیں گے۔ ان کا کہنا تھا پاکستان کالعدم ٹی ٹی پی سے ڈائیلاگ میں دلچسپی نہیں رکھتا، پاکستان کے اندر کالعدم ٹی ٹی پی نے دہشتگردی کے کئی حملے کیے۔ ہماری ڈیمانڈ وہی ہیں کہ دہشتگردوں کے خلاف افغانستان کی عبوری حکومت ایکشن لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی میں یقین رکھتا ہے۔ افغان وزیر کامرس کے دورے کے دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا، امید ہے ڈائیلاگ کے ذریعے خطے میں امن و استحکام آئے گا۔