ضم اضلاع میں کم شرح خواندگی کو بڑھانے کیلئے ’’علم د ٹولو دپارہ‘‘  مہم شروع کرنے کا فیصلہ

Jan 12, 2024

پشاور(بیورورپورٹ) خیبر پختونخوا کے نگران وزیر برائے امور ضم اضلاع،صنعت وحرفت اور فنی تعلیم ڈاکٹر عامر عبداللہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے ضم اضلاع میں کم شرح خواندگی کو بڑھانے کیلئے ''علم د ٹولو دپارہ'' کی بڑی مہم کوشروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسکا مقصد ان اضلاع میں مردانہ وزنانہ تعلیم کو فروغ دینا ہے انھوں نے کہا کہ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اضلاعی سطح پر ٹاسک فورس کے قیام اور تعلیمی ماہرین کی ایک باڈی بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیاہے جو اس مہم کی نگرانی کرے گی۔نگران وزیر نے کہا کہ ضم اضلاع میں طلبہ کی زیادہ انرولمنٹ کرنے کے ذریعے غیر فعال تعلیمی اداروں کو مکمل طور پر فعال بنانے کی مہم شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ عصری علوم کے تعلیمی اداروں میں فنی تعلیم اور ہنر سکھانے کے کورسز متعارف کرانے کیلئے شعبہ فنی تعلیم کو موزوں اداروں کے بارے میں فیزیبلٹی سٹڈی کرانے کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔نگران وزیر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ضم اضلاع  میں ترقی کے سفر کو تیز کرنے کیلئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کی سربراہی میں صوبائی ٹاسک فورس قائم ہے جس کے گزشتہ اجلاس کا ایجنڈا ضم اضلاع میں تعلیمی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات پر مبنی تھا اور مذکورہ اجلاس میں ضم اضلاع میں شرح خواندگی کو بڑھانے کیلئے شروع کی جانے والی مہم ''علم د ٹولو دپارہ'' کے حوالے سے ک فیصلے کئے گئے ہیں۔نگران وزیر کا مزید کہنا تھا کہ امسال  کے تعلیمی سیشن سے اس مہم کا آغاز کیا جائے گا جس میں اضافی مالی وسائل کو استعمال کئے بغیر موجودہ انفراسٹرکچر ہی کو استعمال میں لاکر ان علاقوں میں معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئے ایک بھرپور مہم شروع کی جائے گی۔نگران وزیر کا کہنا تھا کہ ضم اضلاع میں گھوسٹ سکولوں کی نشاندھی کیلئے شروع کردہ سروے کا کام 20 جنوری تک مکمل کیا جائے گا جبکہ ان اضلاع میں تعلیمی اداروں کی دستیابی کی ضروریات جانچنے کا سروے بھی کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں ایسے علاقے جہاں عصری علوم کی بجائے فنی تعلیم اور ہنرمندی کی تربیت کی ضرورت زیادہ محسوس کی جاتی ہو میں یہ کورسز شروع کئے جائیں گے۔

مزیدخبریں