فیصل آباد کارخانہ بازار میں لگنے والی آگ سے کروڑوں کا آئل اور 50 دکانیں جل گئیں۔ کمرشل پلازہ میں رات گئے آگ بھڑک اُٹھی، ریسکیو ٹیم نے 5 گھنٹے بعد آگ پر قابو پا لیا، معاملہ کی انکوائری ہو گی۔ قدرتی آفات ہوں یا ناگہانی حادثات بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بارہا ان تجربات سے گزرنے کے باوجود حفاظتی تدابیر اور ایسے حادثات پر قابو پانے کے اقدامات کے سلسلے میں سرکاری یا غیرسرکاری اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ فیصل آباد کارخانہ بازار میں لگنے والی آگ اور اس سے ہونیوالے کروڑوں کے مالی نقصان میں شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہُوا۔ دنیا بھر میں ایسے حادثات واقعات سے بچاﺅ کیلئے حفاظتی تدابیر کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے اسکے برعکس ہمارے ملک میں ایسے سانحہ کے بعد انکوائری کمیٹی کا قیام عمل آتا ہے اور اسکے بعد فائل داخل دفتر ہوتی ہے یوں کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوتا۔ لاہور کے ایل ڈی اے پلازہ کے سانحہ کے بعد بھی یہی کچھ ہوا اور اب دیکھتے ہیں اس آتشزدگی کے واقعہ کے بعد کیا نتیجہ سامنے آتا ہے۔ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ بلڈنگ مالکان سے عمارتوں میں سیفٹی ایکٹ کی سختی سے پابندی کرائے تاکہ ایسے حادثات پر قابو پانے میں مدد ملے۔