پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے کہ چین پاکستان کا مخلص دوست ہے جو کہ اسے توانائی کے شدید بحران سے نکالنے کے لئے کلیدی کردار ادا کر رہا ہے اور مستقبل میں بھی چینی حکومت، عوام، بنک اور ترقیاتی ادارے پاکستانی عوام کی سلامتی اور تحفظ کے لئے سرگرم عمل رہیں گے۔ حالیہ دورہ کے دوران میں چینی قیادت نے پاکستانی رہنماﺅں کو توانائی بحران پر قابو پانے اور دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ چینی سرمایہ کاروں کی پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے پیشکش کی ہے کہ اگر بھاشا ڈیم کا منصوبہ انہیں دیا جائے تو وہ دوسرے ممالک سے پہلے اسے تعمیر کر دیں گے۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے شنگھائی میں توانائی کانفرنس سے خطاب کیا۔ پاک چین انرجی فورم میں پچاس سے زیادہ معروف چینی سرمایہ کاروں نے شرکت کی۔ نواز شریف نے کانفرنس کو بتایا کہ پاکستان نے بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے طویل المیعاد منصوبہ بندی کر لی ہے۔ معیشت کی بحالی اور توانائی بحران کا خاتمہ بڑا چیلنج ہے۔ چین کے ساتھ جامع اور پائیدار تعلق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لئے چین کا انتخاب کیا ہے۔ حکومت بجلی بحران کو حل کرنے کے لئے کوشاں ہے۔ نندی پور منصوبے کو بحال کر دیا گیا ہے۔ چینی ماہرین کراچی پہنچ چکے ہیں جہاں سے وہ مشینری حاصل کرکے نندی پور میں منصوبے کی تعمیر کا آغاز کر دیں گے۔ اس وقت نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ پر ایک چینی کمپنی کام کر رہی ہے اور یہ منصوبہ 2015ءتک کام کرنا شروع کر دے گا۔ ضرورت پڑی تو اس منصوبہ کو مکمل کرنے کے لئے ہم اپنے اخراجات میں کمی کر دیں گے علاوہ ازیں کیرٹ کوہالہ اور تونسہ کے تین منصوبوں کی تکمیل سے قومی گرڈ میں 2000 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہو گا۔ ان منصوبوں پر چین کی کمپنی 3 گارجز کام کر رہی ہے۔ نواز شریف نے مزید بتایا کہ وہ متبادل توانائی کے شعبہ بالخصوص ونڈ اور سولر انرجی کے حوالے سے بھی چین کی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ ان شعبوں میں 60 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔ پاکستان میں شمسی اور ونڈ انرجی کے لئے وافر مقدار میں روشنی اور ہوا موجود ہے۔ چینی کمپنی 3 گارجز کارپوریشن پہلے ہی ایک ونڈ پاور منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ دیگر ہائیڈرو پاور منصوبوں میں دیامر بھاشا اور بوچھی پاور پراجیکٹس شامل ہیں جن سے 700 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔ مزید برآں پاکستان میں کوئلہ کے 125 ارب ٹن کے ذخائر موجود ہیں جن سے آئندہ 300 سالوں کے لئے ایک لاکھ میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکتی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ حکومت پاکستان چینی کمپنیوں کو ہرممکن سہولت فراہم کرے گی اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ چین کی 3 گارجز کارپوریشن کے چیئرمین کاﺅ گوانگ چنگ نے نواز شریف کو بتایا ہے کہ ان کی کارپوریشن اس وقت پاکستان میں بجلی کے 9 منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور وہ مزید منصوبوں پر کام کرنے کے لئے رضامند ہیں۔ کاﺅ گوانگ چنگ نے دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ چین کی سٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کارپوریشن کے چیئرمین زی جن نے بھی پاکستان کے وزیراعظم سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ ان کی کمپنی شاہراﺅں کی تعمیر اور بلٹ ٹرین سمیت پاکستان میں مختلف ترقیاتی منصوبوں میں دلچسپی رکھتی ہے۔ انہوں نے پشاور اور کراچی کے درمیان بلٹ ٹرین کے پہلے سے طے شدہ منصوبے کو شروع کرنے کے لئے کمپنی کی خدمات پیش کیں۔ میاں محمد نواز شریف نے چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن کے نائب صدر جن چنگ سنگ سے ملاقات کی جس میں انہیں بتایا گیا کہ یہ کمپنی پاکستان میں کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے جن میں جامشورو کا پاور پراجیکٹ شامل ہے۔ علاوہ ازیں یہ کارپوریشن کوئلے سے 1000 میگاواٹ تک بجلی پیدا کرنے والی ٹربائن تیار کر سکتی ہے۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان اور چین نے توانائی اور اقتصادی تعاون کے 8 سمجھوتوں پر دستخط کئے ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کوئلہ سے چلنے والے 2 ہزار میگاواٹ کے پلانٹس تعمیر کئے جائیں گے۔ 5 سالہ منصوبوں کو تیزی سے ترقی دی جائے گی۔ دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھایا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف تعاون جاری رہے گا۔ گوادر اور کاشغر کو ریلوے اور سڑکوں کے نیٹ ورک سے ملا دیا جائے گا اور اقتصادی راہداری کے لئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ قصہ مختصر موجودہ توانائی بحران کے پسے ہوئے پاکستانی عوام کے لئے یہ اطلاعات نوید مسرت سے کم نہیں ہیں کہ چینی کمپنیاں تھرکول، بھاشا ڈیم، ونڈ اور پاور منصوبوں پر سرمایہ کاری کریں گی۔ چائنہ ایگزم بنک کے صدر نے کہا ہے کہ بنک نے پاکستان میں 6 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ اسی طرح 3.5 ارب ڈالر کی مزید سرمایہ کاری چائنہ ڈویلپمنٹ بنک کی جانب سے کی جائے گی۔ دوسری جانب چین کی اورئنٹ کمپنی نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن کو چین تک لے جانے کی پیشکش کی ہے۔ یہ کمپنی پہلے ہی یہاں پر ایک ہزار میگاواٹ بجلی منصوبے پر کام کر رہی ہے جو کہ 18 ماہ میں مکمل ہو جائے گا یقیناً ہمارے لئے یہ حقیقت بڑی حوصلہ افزا ہے کہ ہمارا دوست ملک چین اپنی ترقی اور خوشحالی کے آزمودہ تجربات کو پاکستانی عوام کو منتقل کرنا چاہتا ہے اس مقصد کے لئے چینی سرمایہ کار اور ادارے سرمایہ کاری کے لئے حکومت پاکستان کے اشارے کے منتظر ہیں ایسا لگتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے بھی ملک کو توانائی اور اقتصادی بحران سے نکالنے کے لئے چینی تعاون سے بھرپور استفادہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔