پشاور(آن لائن+ نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ حکومت اور اس کے ادارے مکمل ناکام ہو چکے، خدا جانے نئی حکومت کون سی نئی د±نیا بسانے جا رہی ہے جس کی اسمبلی، انتظامیہ اور پولیس کوئی کام نہیں کر رہی، یہی صورتحال رہی تو خونی انقلاب آئے گا۔ چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس دوست محمدخان نے مختلف مقدمات کے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ نے غیرمعیاری ادویات کے اربوں روپے خردبردکیس میں جعلی ادویات بنانے کے مراکز اور سپلائی کی تفصیلات دیں لیکن حکومت تاحال اس سلسلہ میں مانیٹرنگ اورچیکنگ کا طریقہ کار وضع نہ کرسکی۔ پٹوار اور مالیات کی کرپشن خاتمہ کے لئے قانونی ترامیم کا بل بناکرصوبائی حکومت کو دیا۔ اسی طرح عوام کو فوری اور سستے انصاف کی فراہمی کے لئے اقدامات کئے۔ صارفین کورٹس کی سمری حکومت کے پاس پڑی ہے جبکہ موبائل کورٹ کی ایک کروڑ لاگت سے بنائی گئی کوچ لاہور میں تیارکھڑی ہے لیکن حکومت منگوا نہیں پارہی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ سرکاری اداروں میں نااہلی اورلاپرواہی کادوردورہ ہے۔ قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ میں کیڈٹ کالج فتح جنگ کے طالب علم کے اغوا کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دئیے کہ اغوا برائے تاوان ایک منافع بخش کاروبار بن چکا ہے۔ پوش علاقے اغوا کاروں کے لئے جنت بن گئے ہیں۔ اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان 3 سال سے اغوا ہیں۔ گومل زام ڈیم کے اہلکار ایک سال سے اغوا ہیں لیکن کچھ پتہ نہیں۔ اغوا کے واقعات میں لڑکیوں کو استعمال کیا جا رہاہے۔ معاشرے میں عدم تحفظ بڑھ رہا ہے۔ عدالت نے اغوا کیس میں گرفتار 3 ملزمان کی درخواست خارج کر دی۔