اسلام آباد (آن لائن) تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء نافذ ہو گیا ہے۔ صدر مملکت نے قانون پردستخط کردیئے جو دو سال کے لیے نافذ العمل ہوگا۔ قومی اسمبلی اور سینٹ پہلے ہی تحفظ پاکستان ایکٹ 2014 کی منظوری دے چکے ہیں۔ بل کے تحت سکیورٹی اہلکاروں کو کسی مشتبہ شخص پر گولی چلانے سے قبل اسے وارننگ دینا ہو گی۔ گولی چلانے کے لیے گریڈ 15 یا مساوی مجاز افسر کی اجازت لینا ہوگی، ہلاکت کی صورت میں معاملے کی جوڈیشل انکوائری کی جائے گی۔ قانون کے مطابق گرفتار شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھا جا سکے گا‘ اسے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔ موبائل فون کا ریکارڈ قابل قبول شہادت ہو گا۔ بغیر وارنٹ سرچ کی صورت میں 2 روز کے اندر ملنے والی اشیاء جوڈیشل مجسٹریٹ کوپیش کرنا ہوں گی۔ ملکی سرزمین سے کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی کرنے والے پربھی اس قانون کا اطلاق ہو گا۔ اس قانون کے تحت کسی شخص کو 20 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی جبکہ خصوصی عدالت پاکستان کی حاصل کردہ شہریت بھی منسوخ کر سکے گی۔