لاہور (احسان شوکت سے) سانحہ ماڈل ٹائون کی تفتیش کرنے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی طرف سے ایک ایس ایچ او اور ایلیٹ انچارج سمیت 9 اہلکاروں کو گرفتار کرنے اور مزید گرفتاریوں کے امکان سے واقعہ میں ملوث پولیس افسروں اور اہلکاروں نے پریشر گروپ بنانے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے جبکہ گرفتار ایلیٹ انچارج اور دیگر اہلکاروں نے فائرنگ کا حکم دینے کا سارا ملبہ ایس پی سکیورٹی پر ڈال دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی جوکہ سربراہ ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ڈاکٹر عارف مشتاق، ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل جعفر، آئی ایس آئی کے کرنل، لاہور پولیس کے ایس پی انویسٹی گیشن مصطفیٰ حمید، کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ڈی ایس پی مہر اعظم، سپیشل برانچ کے ڈی ایس پی اسد مظفر اور انویسٹی گیشن پنجاب کے ڈی ایس پی چودھری لیاقت پر مشتمل ہے۔ جمعرات کے روز سپیشل برانچ آفس میں تفتیش کے دوران سانحہ کی فائرنگ کی فوٹیج سے ایس ایچ او سبزہ زار عامر سلیم شیخ، ایلیٹ انچارج رئوف اور 7 کانسٹیبلوں کو ہتھکڑیاں لگوا کر گرفتار کرلیا جس کے بعد آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز سمیت سب افسران نے پولیس افسروں و اہلکاروں کی گرفتاریوں کی تردید کی اور کہا کہ انہیں گرفتار نہیں صرف تفتیش کیلئے حراست میں لیا گیا ہے۔ ان گرفتاریوں سے پولیس افسروں و اہلکاروں میں خوف اور تشویش کی لہر دوڑ گئی اور پولیس افسروں کے فون کھڑک گئے جس پر افسر اپنے ماتحتوں کو دلاسے دیتے رہے کہ انہیں کچھ دیر بعد چھوڑ دیا جائیگا مگر جے آئی ٹی نے ان گرفتار افسروں و اہلکاروں کو کسی کی بھی سفارش پر چھوڑا نہیں اور انہیں رات گئے سپیشل برانچ کے دفتر سے تھانہ ڈیفنس بی منتقل کرکے حوالات میں بند کردیا۔ ذرائع کے مطابق وہاں گرفتار انسپکٹر زاروقطار روتا رہا اور کہتا رہا کہ ہمارے ساتھ افسروں نے زیادتی کی ہے۔ ہم نے ہر کام افسروں کے حکم سے کیا ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق گرفتار انسپکٹر عامر سلیم شیخ اور انچارج ایلیٹ رئوف نے ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی کی تھی جس پر دونوں کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ روز انچارج ایلیٹ رئوف اور ایک گرفتار کانسٹیبل نے تحریری بیان جمع کرایا ہے کہ انہیں ایس پی سکیورٹی سلمان خان نے فائرنگ کا حکم دیا تھا۔ اس صورتحال پر اس سانحہ میں ملوث چھوٹے افسروں و اہلکاروں نے پریشر گروپ بنانے کی تیاری کرلی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ پولیس افسروں و اہلکاروں کی گرفتاریوں پر شدید مزاحمت کی جائیگی۔بعض افسر اور اہلکار گرفتاری کے خوف سے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکاری ہو گئے ہیں۔