دیامر (نیٹ نیوز/ بی بی سی) گلگت بلتستان کے ضلع دیامر سے پہلی بار ایک خاتون ثوبیہ جبین مقدم صوبائی وزیر منتخب ہوئی ہیں۔ ثوبیہ جبین مقدم کو ویمن ڈویلپمنٹ (حقوق نسواں) کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ ضلع دیامر کا شمارگلگت بلتستان کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں انتخابات کے دوران خواتین کے ووٹ ڈالنے پر علاقائی ثقافت اور رسم رواج کو جواز بناکر پابندیاں لگائے جانے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ نومنتخب وزیر ثوبیہ جبین مقدم نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے، ہمارے خاندان نے مسلم لیگ کیلئے کافی قربانیاں دی ہیں اور بنیادی طور پر میرا تعلق پنجاب سے ہے۔ تاہم 2007ء میں میری شادی دیامر کے علاقے گوہر آباد میں ہوئی تھی۔ مجھے سیاست میں آنے کا بہت شوق تھا، اب اللہ نے موقع دیا ہے تو اپنی صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرونگی تا کہ اس علاقے کے خواتین کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لائی جاسکیں۔ ثوبیہ کے مطابق اس علاقے میں خواتین کو وہ مقام حاصل نہیں جو ملک کے دوسرے علاقوں میں دیا جاتا ہے، انکے مطابق علاقے میں خواتین کو تعلیم اور صحت کے کافی مسائل ہیں۔ یہاں سماجی آگاہی نہیں جس کیلئے میں کوشش کررہی ہوں تا کہ یہاں کے لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرسکوں جس کیلئے میں سوشل مہم بھی کرونگی۔ خصوصی طور پر خواتین کو آگاہ کرسکوں تا کہ وہ پڑھ لکھ سکیں علاقے کے خواتین کے لیے ووکیشنل انسٹیٹیوٹ کھولوں گی۔ اس علاقے میں علما اور عمائدین کا خاص کردار رہا ہے، میں ان سب کو ساتھ ملاکر چلنے کی کوشش کروں گی۔ علاقے کے لوگ کافی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں جس سے میرا حوصلہ بلند ہوا ہے۔ ثوبیہ کا کہنا تھا کہ وہ اس علاقے میں خواتین کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گی۔ خیال رہے گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے حالیہ انتحابات میں دیامر کے علاقے داریل کے مقامی جرگے کی طرف سے خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ جرگے نے اسے علاقائی رسم و رواج اور ثقافت کے خلاف قرار دیا تھا۔ تاہم بعد میں جرگے میں شریک نامزد امیدواروں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے تھے جرگے کے تحفظات کو دور کرنے کے بعد خواتین کیلئے الگ پولنگ سٹیشنز بنائے گئے تھے۔