سری نگر (کے پی آئی) مقبوضہ کشمےر کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید اور سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے بھارت اور پاکستان کے مابین بات چیت کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ بات چیت ہند و پاک روابط میں ایک مثبت قدم ثابت ہوگی۔ وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے پاکستانی ہم منصب نواز شریف نے روسی شہر افا میں شنگھائی کواپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کانفرنس کے متوقع ملاقات سے ایک نئی شروعات کا آغاز کیا ہے ۔ہم مسئلہ کشمیر کے حل پر ایک نئی شروعات کیلئے پرامید اور منتظر ہیں۔
اپنے ایک بیان میں مفتی سعید نے آج کہا کہ ملک کے وزیراعظم اور ان کے پاکستانی ہم منصب کا دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین امن عمل کیلئے حالیہ اقدامات کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس تازہ قدم مین امید کی کرن دیکھ رہے ہیں اور توقع ہے کہ یہ بات چیت بھارت اور پاکستان روابط میں ایک مثبت قدم ثابت ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نہ صرف جموں و کشمیر کی سرحدوں کے استحکام بلکہ جموں و کشمیر سے متعلق اعتماد سازی کے اقدامات کی بحالی اور توسیع کی بھی منتظر ہے جو فی الوقت جمود کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پُرامن اور خوشحال جنوبی ایشیا کو ٹھوس اقدامات بالخصوص حدِ متعارکہ کے آر پار سفر و تجارت سے فروغ حاصل ہو گا۔ مفتی سعید نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے مابین دوستی سے تعمیری توانائی کا اخراج ہو گا جو کئی دہائیوں سے تصادم آرائی کا شکار رہی ہے اور جس سے سب سے زیادہ متاثر ریاست جموں و کشمیر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر دونوں ملکوں کے مابین لڑی گئی کئی جنگوں، ملی ٹینسی اور سیاسی غیر یقینیت سے بُری طرح متاثر ہوا ہے اور ریاست کی تاریخ کے ایک حساس موڑ پر یہ نیا آغاز ایک نیک شگون ہے۔ انہوں نے نواز شریف کی جانب سے پاکستان کے دورے پر آنے کی دعوت کا وزیراعظم نریندر مودی کے مثبت جواب کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حل پر ایک نئی شروعات کے لئے پُرامید اور منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ اعلانیہ میں اقدامات کے اعلان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امن عمل کو آگے بڑھانے اور دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین اعتماد سازی میں کافی پیشرفت ہوئی ہے جو کہ جموں کشمیر کے مسئلے کے دائمی حل کیلئے لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک کے مابین مفاہمت اور مصالحت کیلئے ایک نیا ایجنڈا طے کرنے کیلئے یہ ایک اہم قدم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پُرامن ماحول جموں کشمیر کے عوام کو جمہوری نظام کے فوائد سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کرے گا جس نظام میں انہوں نے اب تک اپنے مسائل کے حل کی شکل میں معقول ردعمل کے فقدان کے باوجود ا پنے متواتر ا عتماد کا اظہار کیا ہے۔ جموں کشمیر کو ایک پُل کے مساوی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری تمنا ہے کہ یہ پُل دونوں ممالک کی دوریوں کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ ادھر نیشنل کانفرنس کے کارگزار صدر اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے ہند وپاک وزارئے اعظم کی ملاقات کو ایک خوش آئند پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ زیر بحث نہ آنے کے باوجود اس کی طرف خاص توجہ دی جائے گی۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے روس میں ہند و پاک وزرائے اعظم کے درمیان ہوئی ملاقات کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرنے کےلئے سماجی نیٹ ورک ٹویٹر کا سہارا لیا اور ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کی طرف بھی دھیان دیں۔ اس ضمن میں عمر عبداللہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھاہند پاک مذاکرات کی بحالی ایک خوش آئند پیشرفت ہے، میں صرف اس بات کی امید کرتا ہوں کہ اب کی بار اس کے دوررس نتائج برآمد ہونگے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے مزید لکھاہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے کشمیر کا بالکل بھی ذکر نہ کرنے کے باوجود مستقبل میں اس مسئلے کی طرف خاص توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کی بحالی اگر چہ ایک اچھا پہلا قدم ہے لیکن ماضی میں اس عمل میں رکاٹیں پیش آئی ہیں، لہٰذا اس سے یہاں کے کوگوں کی زیادہ توقعات نہیں ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ترجمانوں کی طرف سے کامیابی کا دعوی اس عمل کو پٹڑی سے اتارنے کا سب سے چھوٹا راستہ ہے۔