وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی سندھ کا اجلاس ہوا، جس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد ، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن، سیکریٹری داخلہ سندھ مختار سومرو، کورکمانڈرکراچی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی رینجرز میجرجنرل بلا ل اکبر، آئی جی سندھ غلام حیدرجمالی، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کے افسران سمیت دیگر حکام نے شرکت کی، ذرائع کے مطابق اجلاس میں سندھ رینجرز کے اختیارات کی مدت، آپریشنل پالیسی، صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان رابطوں کو مزید موثر بنانے سمیت دیگر اہم امور پرغورکیا گیا، اجلاس میں دہشت گردوں ، ان کے معاونین اور مالی معاونت کرنے والوں کے خلاف جاری کارروائیوں کومزید موثر بنانے کی حکمت عملی بھی طے کی گئی ، ڈی جی رینجرز نے کمیٹی کو کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی،جبکہ رینجرز،ایف آئی اے اور پولیس نے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق رپورٹ پیش کی، اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا اور کراچی کوہر قیمت پرجرائم اوردہشتگردی سے پاک شہر بنایا جائے گا، ایپکس کمیٹی نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دہشت گردوں کا تعلق کسی بھی گروپ سے ہو انہیں چھوڑا نہیں جائے گا، قومی ایکشن پلان پرعملدرآمدمیں سستی سےجرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائی متاثرہورہی ہے، جہاں بھی دہشت گردی کی اطلاع ملے گی کاروائی کریں گے، ہرادارہ اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرتا رہے گا، اجلاس میں پولیس، رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان روابط بہتر بنانے اور آپریشن کا دائرہ وسیع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ،، انٹیلی جنس ادارے خفیہ معلومات پر کارروائی سے پہلے وزیر اعلی کو آگاہ کریں گے ،اجلاس کے دوران صوبائی وزارت داخلہ کی جانب سے سندھ میں مدارس کی اسکروٹنی رپورٹ پیش کی گئی، جس میں صوبے کے 40 سے زائد مدارس کے دہشت گردوں سے روابطہ کا انکشاف ہوا ، رپورٹ میں بتایا گیا کہ سندھ میں مدرسوں کی مجموعی تعداد ساڑھے 9 ہزار سے زائد ہے، 6503 مدارس رجسٹرڈ ہیں، تاہم 3087 مدارس کی رجسٹریشن ہونی ہے، رپورٹ کے مطابق اب تک 160 سے زائد غیر رجسٹرڈ مدارس سیل کئے گئے، سیل شدہ مدارس میں 139 حیدرآباد اور 28 نواب شاہ میں ہیں، کراچی کے چوبیس اور دیگر شہروں کے بیس سے زائد مدارس کا دہشتگردی کیلئے استعمال ہونے کا خدشہ ہے-