اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس نے ججز تقرری سے متعلق معاملے کے دوران ریمارکس دیا کہ یہ انتہائی نازک معاملہ ہے جس میں آئینی اور قانونی نکات ملوث ہیں جس پر اٹارنی جنرل کی معاونت ضروری ہے۔ عدالت نے ہائی کورٹوںکے چیف جسٹس صاحبان کے کسی بھی وکیل کو ہائی کورٹ کے جج کے لئے نامزد کرنے کے اختیار کے خاتمہ اور ہائی کورٹ کے ججز کی صرف مقابلہ کے امتحان ہی کے ذریعے تقرری سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت کے دوران وفاق اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس درخواست میں اہم آئینی سوال، معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیا ر کیا کہ جوڈیشل کمشن رولز2010 کے رول 3سب رول2 کے تحت ملک بھر کی ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کا اختیار ہے کہ وہ ہائی کورٹ میں ججز کی خالی نشستوں پر تقرری کے لئے اپنی مرضی کے کسی بھی وکیل جس کی دس سال سے زائد پریکٹس ہو، کو نامزد کر کے اس کانام جوڈیشل کمشن کو بھجواتے ہیں، اس طریقہ کار کی وجہ سے کچھ لوگ چپکے سے ہی ہائی کورٹ کے جج لگ جاتے ہیں، اسی بنا پر ہائی کورٹس میں تعینا ت ججز میں سے زیادہ تر سابق ججوں کے بیٹے یا بڑے بڑے وکلا کے قریبی رشتہ دار ہیں۔