ڈیلاس (رائٹر+ اے ایف پی) امریکی سیاہ فاموں کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے جاری رہے۔ لوزیانا میں مزید متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ مزید مظاہروں کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ ڈیلاس کے پولیس سربراہ ڈیوڈ پرائون نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ مشتبہ حملہ آور میکاہ ایس جونسن نے پولیس افسروں کیخلاف ’’شوٹ اینڈ موو‘‘ کی پالیسی اپنائی۔ 9/11 کے بعد یہ امریکہ کیلئے سب سے مہلک واقعہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس بات کے قائل ہیں کہ اس کے کچھ اور بھی منصوبے تھے جنہیں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرنا چاہتا تھا۔ ڈیلاس کا واقعہ ایک بڑا المیہ بن کر سامنے آیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق لوزیانا‘ منی سوٹا میں مظاہرین نے سینٹ پال میں مظاہرین بے قابو ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق ڈیلاس کے واقعہ کے بعد پولیس حکام نئی حکمت عملی اپنانے پر غور کر رہی ہے۔ مشتبہ حملہ آور میکاہ جونسن کی والدہ ڈیفلن جونسن کا کہنا ہے کہ اس کا بیٹا امریکی فوج کے ساتھ پیش آنے والے تجربات پر مایوس تھا۔ انہوں نے کہا میکاہ کے خیال میں جیسا کہ وہ سوچ رہا تھا امریکی فوج وایسی نہیں تھی۔ میک جانسن کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس سے بڑا حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ 25 سالہ جانسن پولیس کے ہاتھوں سیاہ فاموں کی ہلاکت پر ناراض تھا اور سفید فام پولیس افسروں کو مارنا چاہتا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ سابق اہلکار جانسن نے دھماکہ خیز مواد کو اڑانے کی تربیت لے رکھی ہے۔ پولیس چیف کا کہنا ہے کہ پولیس یہ کوشش کر رہی ہے ان خطوں کی کیا حیثیت ہے جنھیں جانسن نے اپنے خون سے لکھا تھا۔انھوں نے بتایا کہ دو گھنٹوں تک جاری رہنے والی بات چیت میں یہ دیکھا کہ حملہ آور پولیس کا مذاق اڑاتے تھے خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس ہیڈکوارٹر کے قریب فوجی گاڑیاں جا رہی تھیں اور قریب ہی مسلح کھڑے تھے۔ امریکہ کے صدر باراک اوباما آج ڈیلاس میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔ امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائٹ ہائوس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے بتایا کہ آج صدر اوباما ڈیلاس جائیںگے جہاں وہ گزشتہ روز ٹیکساس میں ہنگاموں کے دوران فائرنگ سے ہلاک ہونے والے پانچ پولیس اہلکاروں کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے اور اس موقع پر عوام سے خطاب بھی کریں گے۔