کراچی (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہا ہے کہ قائد ایم کیو ایم الطاف حسین لاشیں گرانے کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، جو بھی لیڈرشپ کی صلاحیت رکھتا تھا الطاف حسین نے اسکو مروا دیا، الطاف حسین چاہتے ہیں اسٹیبلشمنٹ گرفتار افراد کو مار ڈالے تاکہ ایم کیو ایم کو اپنی سیاست چمکانے کے لئے نعشیں مل سکیں۔ وہ پیر کو انیس قائم خانی، رضا ہارون اور دیگر پی ایس پی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لوگوں کو بچانے کی بات کی ہے اسلئے ہمارے مخالفین کو سمجھ نہیں آرہی کیا کریں۔ لوگوں کو سمجھ نہیں آرہا کہ وہ ہماری تعریف کریں یا مخالفت کریں۔ مصطفی کمال نے کہا کہ کاش ایم کیو ایم کے رہنما دیکھ سکیں کارکن جیلوں میں کیسی حالت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہاجروںکیلئے فاٹا اور بلوچستان جیسے پیکج کا مطالبہ کرتا ہوں۔ ہم لوگوں کو ملانے کی بات کرتے ہیں۔ اس پر لوگوں کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ لوگوں کو مارنے کی باتیں کرنیوالے پاکستان کے مخالف ہیں۔ مصطفی کمال نے کہا کہ ایم کیو ایم میں جس جس کے اندر لیڈرشپ کی خاصیت تھی اسے اپنے ہاتھوں سے مار دیا گیا۔ ہمیں اگلی لیڈرشپ کیلئے کسی کو نامزد کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا ایم کیو ایم کے قائد عوام کا مینڈیٹ گروی رکھ چکے ہیں۔ وہ خود کو بچانے کے لئے کراچی کا مینڈیٹ بیچ چکے ہیں۔ الطاف حسین کو اپنی گرفتاری کا ڈر ہے۔ سربراہ پی ایس پی نے کہا کہ 11 جون کو ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ کارکن ہوتا تو 100 لوگ مارتا اور آج یہی شخص پریشان ہے کہ لوگ مر کیوں نہیں رہے۔ بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کسی کو ا پنے پاس چھپا کر نہیں رکھا ہوا۔ کاش ایم کیو ایم کے قائد بچوں کے والدین کی آہیں سن لیں۔ متحدہ کے قائد نے 4 دن پہلے کہا کہ ہمارا دور آنے دو پھر بزنس کمیونٹی کو کفن باندھ کر کراچی سے باہر بھیجیں گے۔ امجد صابری کے قتل کا الزام انہوں نے ہم پر تھوپنا چاہا مگر لوگوں نے الزام ان کے منہ پر مار دیا۔ مصطفی کمال نے کہا کہ وہ ڈی جی رینجرز کے پاس لاپتہ کارکنوں کی فہرست لے کر گئے تھے۔ لاپتہ لوگوں کو ایک موقع اور دیں وہ کوئی غلط کام نہیں کرنا چاہتے۔ متحدہ قائد کو لاپتہ کارکنوں کی واپسی سے پریشانی ہے۔ عمران فاروق قتل کیس سے بچنے کیلئے عوامی مینڈیٹ گروی رکھ دیا گیا۔ ہم لوگوں کو بچانے آئے ہیں۔ پاک سرزمین پارٹی آج لاکھوں لوگوں کی نمائندہ جماعت بن چکی ہے۔ متحدہ کے قائد جان بوجھ کر ایسی بات کرتے ہیں کہ کارکنوں پر دھاوا بول دیا جائے۔ ایم کیو ایم کی کال پر اس بار ہڑتال نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھٹکے ہوئے لوگوں کو راستہ دکھانے آئے ہیں اگر راستہ نہ دکھایا تو متحدہ قائد جیسے لوگ انہیں استعمال کریں گے۔ خودکش بمباروں کو راہ راست پر لایا جا سکتا ہے تو متحدہ کارکنوں کو بھی ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔ مصطفی کمال نے الزام لگایا کہ جس نے سب کچھ غلط کیا اس سے وزیر داخلہ مذاکرات کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ہم نے کسی کو اپنے پاس چھپا کر نہیں رکھا۔ سب کو نہیں مار سکتے ان کے دلوں کو بدلنا ہو گا۔ اسٹیبلشمنٹ سے کہہ رہا ہوں کہ ان کے دلوں کو تبدیل کرنا ہے۔ مصطفی کمال نے کہا عامر خان پہلے شیر پھر غدار نمبر دو ہو گئے۔ ایک ہی آدمی بار بار سرٹیفیکیٹ بانٹ رہا ہے۔ سرٹیفیکیٹ بانٹنے والا ہی ٹھیک نہیں۔ متحدہ قائد‘ ندیم نصرت اور محمد انور ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہیں۔ ہم نے 11وکٹوں والا کھیل نہیں کھیلنا روزانہ ہزاروں وکٹیں گرا رہے ہیں۔ اس موقع پر انیس قائم خانی نے کہا ایم کیو ایم کے 260عہدیدار اور کارکن ہمارے ساتھ موجود ہیں۔ یہ پہلی قسط ہے اور ابھی تو پارٹی شروع ہونی ہے۔دریں اثنا مصطفی کمال‘ رضا ہارون اور انیس ایڈووکیٹ گزشتہ رات ایدھی سنٹر میٹھا در پہنچے اور معروف سماجی خدمت گار عبدالستار ایدھی کے انتقال پر انکے صاحبزادے فیصل ایدھی سے تعزیت کے بعد دعائے مغفرت کی۔ مصطفی کمال نے اس موقع پر کہاکہ ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بہترین طریقہ انکے نقش قدم پر عمل کرنا ہے۔