نئی دہلی (بی بی سی) بھارتی سپریم کورٹ نے ملک میں ذبیحہ کے لئے گائے، بھینس اور دیگر جانوروں کی منڈیوں میں فروخت پر پابندی کو معطل کر دیا۔ یاد رہے کہ چند ماہ قبل پابندی لگاتے ہوئے مودی حکومت نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اس قانون کے ذریعے ملک میں بیف کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا چاہتی ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جے ایس کھیر نے اپنے حکم میں کہا کہ یہ قانون ملک میں گوشت اور چمڑے کی صنعت کو متاثر کرے گا جس سے لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوگا۔ تامل ناڈو کی ہائی کورٹ پہلے ہی اس قانون کو معطل کرنے کا حکم جاری کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ نے تامل ناڈو ہائی کورٹ کے حکم کو برقرار رکھتے ہوئے حکم دیا کہ یہ عدالتی حکم پورے ملک میں نافذ العمل ہوگا۔ تاہم خدشہ ہے کہ مودی سرکار اب اس مجوزہ قانون میں ترمیم کر کے اسے چند ماہ میں دوبارہ قانون کی شکل دینے کی کوشش کرے گی۔ بھارت کی کئی ریاستیں ملک میں گائے کو ذبح کرنے پر پابندی کی خلاف ہیں۔ بھارت میں زیادہ تر بڑا گوشت بھینسوں سے حاصل کیا جاتا ہے اور بھارت دنیا کا سب سے بڑا بیف ایکسپورٹر ہے۔ انڈیا سالانہ چار ارب ڈالر کی مالیت کا بیف ایکسپورٹ کرتا ہے۔ بھارتی چیف جسٹس جگدیش سنگھ کھیہر نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ حکومتی فیصلے سے لوگوں کے روزگار پر ضرب نہیں لگنی چاہیے۔ دوسری طرف بھارت میں گوشت کے کاروبار سے جڑی ہوئی تنظیم آل انڈیا جمیعت القریش کے سربراہ عبد الفہیم قریشی نے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے لوگوں کی فتح قرار دیا۔ یاد رہے کہ بھارت میں بی جے پی کی حکومت کے آنے کے بعد کئی ریاستوں میں بیف کے کاروبار کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ریاست گجرات میں رواں برس مارچ میں ایک قانون منظور کیا گیا تھا جس کے تحت بیف کے کاروبار پر عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔ دریں اثنا بھارت کی سرکاری ائر لائنز ’’ائرانڈیا‘‘ نے اندرون ملک پروازوں میں دال سزی کے علاوہ اور کوئی کھانا فراہم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح پروازوں میں گوشت حتی کہ چکن بھی فراہم کرنے پر پابندی ہو گی۔ بی بی سی کے مطابق بھارت میں کئی حلقوں نے اس خودساختہ پابندی پر ائر انڈیا کی انتظامیہ کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ اس ردعمل کا تعلق بھارت کی سیاست سے ہے کیونکہ کھانے کا معاملہ یہاں ایک انتہائی سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے۔ روایتی طور پر ہندو سبزی خور ہیں اور مسلمان گوشت خور۔ ساتھ ہی ہندو مذہب میں گائے کے مقدس مقام کی وجہ سے اس پر بی جے پی دور میں کئی فسادات اور ہلاکتیں ہوئی ہیں اور اس سلسلے میں جارحانہ کارکنوں یا ’’گاؤ رکشکوں‘‘ کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ تاہم ائر انڈیا کے چیئرمین اور ایم ڈی اشوانی لوہانی نے اس فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فیس بک پر لکھا کہ اس اقدام کے کئی فائدے ہیں کیونکہ اس سے 'ضیاع میں کمی ہوگی، خرچے میں بچت ہوگی، سروس بہتر ہوگی اور کنفیوژن کی گنجائش کم ہوگی'۔