ماسکو+ بغداد (نیٹ نیوز) داعش نے اپنے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ روسی خبر ایجنسی کے مطابق داعش البغدادی کی ہلاکت کے بعد نئے سربراہ کا نام تجویز کریگی۔ مقامی میڈیا کے مطابق موصل کے علاقہ تلعفر میں داعش کے میڈیا پر جاری مختصر بیان میں تنظیم کے سربراہ البغدادی کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے ننیوا میں نشانہ بنایا گیا۔ یہ رپورٹ السمیریہ نیوز نے دی ہے بیان میں ترجمان نے کہا جنگجو انکے جانشین کی تعیناتی کا انتظار کریں، قبل ازیں روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا گزشتہ ماہ البغدادی کو 30لیڈروں اور 300جنگجوئوں کے ہمراہ 28مئی کو رقہ میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ پینٹاگون کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ ان کے پاس البغدادی کی ہلاکت کی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔ امریکی سربراہی میں قائم اتحاد نے ای میل کے ذریعے ایک بیانیہ جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ البغدادی کی ہلاکت کی خبر کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ لیکن امید کرتے ہیں کہ یہ درست ہے۔ اس سے پہلے برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ کے سربراہ عبدالرحمن نے رائٹرز بتایا ہے کہ ادارے نے ’’اِن اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ ‘‘داعش کا سربراہ، ابو بکر البغدادی ہلاک ہو چکا ہے۔46 سالہ بغدادی 2014 کے بعد سے منظرِ عام پر نہیں آیا، جب وہ موصل کی نوری مسجد میں آیا تھا۔ اس سے پہلے کئی بار اس کی ہلاکت اور زخمی ہونے کی غلط خبریں آ چکی ہیں۔ جب کہ مغربی اور عراقی اہل کار تذبذب کا شکار رہے ہیں۔ ابھی تک کسی بھی غیر جانبدارانہ ذرائع سے بغدادی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہو پائی۔ عبد الرحمٰن نے بتایا کہ مشرقی شام کے قصبے، دیر الزور میں داعش کے ذرائع نے آبزرویٹری کو بتایا ہے کہ البغدادی ہلاک ہوچکا ہے؛ ’’لیکن، اْنہوں نے یہ وضاحت نہیں کی آیا وہ کب ہلاک ہوا‘‘۔عراقی اور کْرد اہل کاروں نے اْن کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔ بغدادی نے 2014 میں عراق کے شہر موصل کی ایک مسجد میں خلافت کا اعلان کیا تھا، اس کی ہلاکت جہادی گروپ کے لیے سب سے بڑا دھچکہ ہوگا، جو اس وقت شام اور عراق میں اپنے سکڑتے ہوئے رقبے کو بچانے میں لگا ہوا ہے۔