جب نگران حکومت کے چند دن رہ گئے ہیں تو حسن عسکری نگران وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ نگران وزراء مکمل طور پر بااختیار ہیں۔ نگران کابینہ کے اختیارات کیلئے بھی کوئی وضاحت کر دی جاتی تو کوئی خوش فہمی یا غلط فہمی میں مبتلا نہ ہو پاتا۔ سوائے علی ظفر کے کسی وزیر کا نام بھی ہمیں نہیں آتا۔وہ اچھے دل و دماغ کے آدمی ہیں۔ وہ بہت بہادر اور پڑھے لکھے آدمی ہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ ایک بہت بڑی شخصیت دانشور ایس ایم ظفر کے بیٹے ہیں وہ خود بھی ایک بڑی شخصیت ہیں۔ البتہ حسن عسکری کی یہ بات درست ہے کہ پنجاب یونیورسٹی کی خوشگوار یادیں اب بھی دل کو جگمگاتی ہیں۔جب وزیراعلیٰ کا لفظ ان کے نام کے ساتھ آ گیا ہے تو پھر اور کیا چاہئے۔ اب وہ باقی ساری عمر کیلئے سابق وزیراعلیٰ بن گئے ہیں۔ دو مئی کی بات یہ ہے کہ ایک محترم پروفیسر وزیراعلیٰ پنجاب بنے ہیں ان کے وزراء بھی خوش ہونگے۔ ایک مہینہ گزرنے کے بعد اپنے اختیارات کا وزیراعلیٰ کو پتہ چلا ہے۔ اب وہ یہ اختیارات استعمال کرکے دیکھیں انہوں نے اپنی کابینہ کو بھی یہ ہدایات جاری کردی ہیں۔
٭…٭…٭…٭
آج کل مریم نواز اور نوازشریف کے استقبال کیلئے ایک شور مچا ہوا ہے۔ اگر مریم نواز اکیلی پاکستان آئیں تو میں بھی ان کے استقبال کیلئے ایئرپورٹ پہنچوں گا۔ وہاں بہت لوگ ہونگے میرے بارے میں مریم نواز کو کیسے پتہ چلے گا؟ ویسے بھی میرا وہاں ہونا نہ ہونا برابر ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ اور لوگ بھی مریم نواز کے استقبال کیلئے آئیں گے۔ اچھی بات ہے کہ اب نوازشریف مریم کو ساتھ ساتھ رکھتے ہیں۔ موروثی سیاست ہمارے حکومتی کلچر کا حصہ بن چکی ہے۔ بیگم کلثوم نواز وہ بہت اچھی فطرت کی خاتون ہیں۔ نوازشریف کے بالکل برعکس ہیں۔
٭…٭…٭…٭
بہت اچھے دل والی اہلیہ موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔ میں کلثوم نواز کے لئے بہت عزت رکھتا ہوں اس کے باوجود کہ وہ نوازشریف کی اہلیہ ہیں۔ کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ وہ اہل سے اہلیہ ہونگی۔ وہ مضبوط کردار اور مثبت خیالات کی خاتون ہیں۔ اسی طرح کی خواتین کی عزت کرنے کو دل چاہتا ہے۔ میں مریم نواز کیلئے بھی نرم گوشہ دل میں رکھتا ہوں کہ وہ کلثوم نواز کی بیٹی ہیں۔
اب وہ پوری طرح سیاستدان بن چکی ہیں بلکہ لیڈر کا لفظ بھی مناسب ہے وہ تقریر بہت اچھی کرتی ہیں۔ ان کی گفتگو بھی دلفریب ہوتی ہے۔ انہیں بولنا آ گیا ہے۔ اتنے کم وقت میں سیاسی منظر نامے پر اپنا نقش چھوڑنا کم بات نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات کا خیال کم رکھا ہے کہ تدبر بھی بڑی چیز ہے مگر تحمل بھی بڑا ضروری ہے۔ تیز رفتار سیاست میں آدمی کو ہر وقت الرٹ رہنا چاہئے۔ اپنے اردگرد لوگوں کو تازہ دم رکھنا اور اپنے آپ کو نمایاں بنانا بھی ایک آرٹ ہے اپنی مصروفیات کو ایک آرٹ بنا دینا ایک خاص قسم کی صلاحیت ہے جو عام لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے۔
نوازشریف نے اچھا کیا کہ مریم نواز کو ساتھ ساتھ رکھا۔ اس طرح انہیں اعتماد بھی ملا اور حوصلہ بھی، وہی نوازشریف کی اصل وارث ہیں جو وراثت مریم نواز تک پہنچی ہے وہ اسے سنبھال کے ہی نہ رکھیں، اس سے لوگوں کو آگاہ بھی رکھیں۔اور ان کیلئے قابل قبول اور دل فریب بھی بنائیں اور اپنے لئے بھی دلچسپ اور قابل فخر بنائیں۔ کوئی نیا سفر شروع ہونے والا ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز دونوں اکٹھے لاہور آ رہے ہیں۔ مریم نواز کو ذرا بعد میں آنا چاہئے تھا۔ آخر کار مریم کو اکیلے ہی یہ سفر طے کرنا ہے پھر تو کوئی منزل بھی سامنے ہو گی ورنہ آدمی کب تک اور کہاں تک چل سکتا ہے۔
جلد یا بدیر سارے سیاسی معاملات مریم کی سرگرمیوں کا حصہ بن جائیں گے اور مریم اس امتحان میں بھی سرخرو ہوںگی۔
٭…٭…٭…٭
ثوبیہ خان نیازی کی دوسری کتاب ان کا شعری مجموعہ ہے۔ کتاب کا نام’’ میرا محرم راز‘‘ ہے۔ ایک نئی تخلیقی دنیا میں چلے جائیں گے کتاب کا نام ’’محرم راز‘‘ بھی ہوسکتا تھا مگر ’’میرا محرم راز‘‘ کہہ کر ایک نئے معانی ثوبیہ خان نے دے دیئے ہیں۔
یہ اچھی کتاب معروف پبلشر شاعر خالد شریف نے قادری بکس کے زیراہتمام بڑے اہتمام سے شائع کی ہے۔ خالد کو کتاب کیلئے ایک شاندارصلاحیت عطا ہوئی ہے۔ خالد نے اشاعت میں اعلیٰ معیار کو سامنے رکھا ہے۔
’’میرا محرم راز‘‘ ایک اعلیٰ شعری مجموعہ ہے۔
اسے خوبصورت بنانے میں خالد شریف نے اپنے اشاعتی ہنر کو بہت کامیابی سے نبھایا ہے۔ خالد شریف ایک بہت اعلیٰ مزاج کا پبلشر بھی ہے۔ وہ خود ایک اچھا شاعر ہے۔ اس نے کتاب کے فلیپ میں لکھا ہے۔
ثوبیہ خان نیازی ہونہار شاعرہ ہے۔ ان کی نظموں، غزلوں میں تصوف کا رنگ نمایاں ہے۔ وہ عشق حقیقی کے ایوانوں کی مسافر ہیں۔ ثوبیہ خان کے کچھ اشعار دیکھئے: ؎
اس ہجر کے آشوب کا درماں نہیں کرتے
اک تیرے سوا کوئی بھی ارماں نہیں کرتے
جو جس کے مقدر میں ہے ملتا ہے اُسی کو
اس ذات سے شکوہ دل ناداں نہیں کرتے
٭…٭…٭…٭