کوئٹہ (اے این این+ آن لائن+ آئی این پی) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ بیوروکریسی کو یقین دلاتا ہوں کہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے آپ کی تذلیل ہو تاہم بیوروکریسی اس بات کا خیال رکھے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ بنیں، احتساب ہوگا تو سب کا ہوگا ورنہ نہیں ہو گا اور اب احتساب پٹواری سے نہیں اوپر سے شروع ہوگا۔ کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ احتساب کے عمل کو احسن طریقے سے مکمل کریں گے۔ شاہانہ انداز ملک اور عوام کی بربادی کا سبب بنیں گے تاہم اب احتساب بلا تفریق ہوگا اور سب کا ہوگا۔ اب احتساب پٹواری سے نہیں اوپر سے شروع ہوگا جب کہ کرپشن ختم کرنے کے عمل کو احسن طریقے سے انجام تک پہنچائیں گے۔ نیب کوئی انتقامی کارروائی نہیں کررہا۔ بار بار کہا جاتا ہے کہ نیب کے اقدامات کی وجہ سے بیوروکریسی پریشان ہے۔ بیوروکریسی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ نیب ہر وقت بیوروکریسی سے تعاون کرے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ بیوروکریسی دبنگ طریقے سے آئین اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کو یقین دلاتا ہوں کہ کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا جائے گا جس سے آپ کی تذلیل ہو۔ بیوروکریسی کو کسی ڈر خوف کی ضرورت نہیں تاہم بیوروکریسی اس بات کا خیال رکھے کہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نہ بنیں۔ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ کرپشن دیمک نہیں کینسر ہے اور زوال کی بنیادی وجہ کرپشن ہے جب کہ نیب کی وجہ سے ملک کا کام رک گیا ایسا الزام سمجھ سے باہر ہے۔ نیب محتاط طریقے سے اپنا کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی زمین کو قدرت نے کتنی نعمتوں سے نوازا ہے لیکن سینڈ ک اور ریکوڈک منصوبوں کا کیا حال ہوا سب کے سامنے ہے تاہم اہم ترین منصوبوں کی ناکامی میں ملوث افراد سے پوچھا جائے گا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ذاتی یا سیاسی انتقام کے پراپیگنڈے کو مسترد کرتا ہوں، اربوں کی کرپشن میں ملوث لوگوں پر پھول نچھاور کئے جاتے ہیں، جن کے پاس 6 مرلے کا مکان نہیں ہوتا تھا آج ان کے دبئی میں ٹاور ہیں۔ کیا ان سے پوچھا نہ جائے کہ اتنا پیسہ کہاں سے آیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب پر سیاسی بنیادوں پر کارروائیاں کرنے کا الزام ہے جس کو مسترد کرتاہوں، نیب کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، جمہوریت کا ہر قدم عوام کی فلاح کے لیے ہوتا ہے۔ عوام جس کو چاہے اقتدار میں لے آئیں، نیب کا کوئی لینا دینا نہیں تاہم ہمارے ملک میں کرپشن اور کرپٹ لوگوں کی کوئی جگہ نہیں۔ چیئرمین نے کہا ایک وزیراعلیٰ سے انکوائری کی جا رہی ہے، مزید 2 وزرا ئے اعلیٰ سے تحقیقات کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا یہ تاثر نہ دیا جائے کہ نیب انتقامی کارروائی کر رہا ہے۔ نیب ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔ 5 لاکھ کی جگہ 5 کروڑ خرچ ہوں گے تو نیب سوال پوچھے گا۔ تعلیمی اداروں کا حال آپ کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا ہم کب تک جانوروں کی طرح زندگی گزاریں گے؟ کرپشن دیمک نہیں کینسر ہے، کوئی کسی بھی عہدے پر رہا ہو، احتساب کریں گے۔ زوال کی بنیادی وجہ کرپشن اور کرپشن ہے۔ نیب کو الیکشن میں بھی دخل اندازی کی کوئی ضرورت نہیں۔ کرپشن سے متعلق روزانہ تقریباً ڈھائی سو شکایات موصول ہوتی ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن کرنے والوں پر پھول نچھاور کرنا ان کا استقبال کرنا ملک کی توہین ہے ، جو لہر اٹھی ہے طوفان بنے گی ارباب اختیار نے سوچا نہ تھا کہ حساب لیا جائے گا۔ جس کے پاس مکان نہ تھا اس کے دبئی میں ٹاور ہیں۔ بیرون ملک ٹاور کا پوچھنا انتقام کیسے ہو گیا؟ پانچ لاکھ کا کام 5کروڑ میں کیوں ہوا؟ پوچھنا گستاخی کیوں۔ کرپٹ برباد ہوں گے، ملک چھوڑیں گے۔