اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) سینیٹ نے پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت اور بلور خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے تعزیتی قرارداد متفقہ منظور کر لی۔ سکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے وزیراعظم نے آج جمعرات کو اہم اجلاس طلب کر لیا جبکہ چیئرمین سینیٹ نے انتخابی امیدواروں کی سیکورٹی یقینی بنانے کے لئے کمیٹی قائم کر دی۔ نیکٹا روزانہ کی بنیاد پراس کمیٹی اور سینیٹ سیکریٹریٹ کو رپورٹ دے گی۔گزشتہ روز ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے اس سلسلے میں قرارداد پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان پشاور کے علاقے یکہ توت میں بزدلانہ خودکش حملے کی شدید مذمت کرتا ہے جس میں بیرسٹر ہارون بلور سمیت 20 بے گناہ افراد شہید ہوئے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ہارون بلور ایک عظیم باپ کے عظیم بیٹے تھے اور ان کے والد بھی 2012ء میں شہید ہوئے۔ ان کی شہادت پورے ملک کا نقصان ہے۔ یہ ایوان اور پورا ملک بلور خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ بلور خاندان کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔اس کے ساتھ ہی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے انتخابات کے دوران سیکورٹی سے متعلق امور کا جائزہ لینے کے لئے کمیٹی بنا دی۔ وزارت داخلہ اور نیکٹا قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور سینیٹ سیکریٹریٹ کو سیکورٹی خدشات اور ان سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے باقاعدگی سے آگاہ کریں گے۔ ایوان بالا میںبیرسٹر ہارون بلور کی شہادت پر تعزیتی اجلاس کے دوران نگران وزیر داخلہ اعظم خان نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے پشاور میں دہشت گردی کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، سیاسی قیادت کو اپنی حفاظت کیلئے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت بھی اجلاس میں اس واقعہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔ میں اور وزیراعظم آج جمعرات کو پشاور جا رہے ہیں جہاں پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا ہے۔ اب نیکٹا کا دوبارہ اجلاس بلایا گیا ہے تاکہ انتخابی ضابطہ اخلاق پر عمل ہو اور انتخابی میٹنگز سے پہلے انتظامیہ کو مطلع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہارون بلور اور دیگر شہداء کی شہادت پر ہمیں بہت افسوس ہے، اﷲ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اے این پی کے رہنما ہارون بلور کی شہادت پورے ملک کا نقصان ہے۔ الیکشن کو محفوظ بنانا سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ پشاور واقعہ کے بعد پورے ملک اور ایوان میں تشویش کی لہر ہے۔ روشن خیال سیاست اور کھلے انداز میں بات کرنا ہر کسی کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سیاستدانوں کو خطرات ہیں تو پھر ان سے سیکورٹی کیوں واپس لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں الیکشن کے دوران کوئی سیکورٹی اور مساوی ماحول نظر نہیں آ رہا، سیاستدانوں کی سیکورٹی بحال کی جائے۔نیشنل ایکشن پلان پر کب عمل ہوگا۔ سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں الیکشن کو ہی نہیں ریاست کو بھی خطرات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میں گرفتاریوں اور کارکنوں کو ہراساں کئے جانے سے اشتعال اور نفرت بڑھے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر انتخابی عمل کو کسی خاص نتیجہ تک پہنچانے کا تاثر ملے تو یہ ریاست کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشاور کے سانحہ میں کسی کی غلطی اور قصور تو ہے۔سینیٹ کا اجلاس عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ہارون احمد بلور کی شہادت پر تعزیتی قرارداد کے بعد (آج) جمعرات تک ملتوی کر دیا گیا۔ گزشتہ روزکے اجلاس میں سینیٹ کے ارکان نے پشاور بم دھماکہ کی شدید مذمت کی اور بلور خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ایوان کی روایت ہے کہ کسی سینیٹر کی وفات پر اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے لیکن بلور خاندان کی ملک کے لئے بہت قربانیاں ہیں اس لئے ایوان بالا کا اجلاس ہارون بلور کی شہادت پر بغیر کسی کارروائی کے (آج) جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کیا جاتا ہے۔ اس کا یہ بھی مقصد ہے کہ ملک دشمنوں کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ ہم پرعزم ہیں اور دہشت گردوں کو متحد ہو کر شکست دیں گے۔سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات بہتر ہوتے تو شاید یہ واقعہ پیش نہ آتا۔پی پی کے سکندر میندھرو نے کہا کہ ہارون بلور اور ان کے خاندان کی پاکستان اور جمہوریت کے لئے قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پنجاب اور کراچی میں جو کچھ ہوا اور پشاور میں خودکش حملہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ن لیگ کے سینیٹرچوہدری تنویر نے کہا کہ اس وقت دو سیاسی یتیم ہیں ایک شیخ رشید دوسرا عمران خان ہے۔ صرف انھیں ہی سیکیورٹی دی جارہی ہے۔ انہیں جتوانے کی کوششیں جاری ہیں۔ لال حویلی میں لسٹیں بن رہی ہیں کہ ان ان لوگوں کو الیکشن مہم چلانے نہیں دینی۔ عمران خان وزیراعظم نہیں بن سکتے اسے نگران وزیر اعظم مقرر کردیا جائے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ الیکشن کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ جیسے ہی انتخابات آتے ہیں ایسا خونی کھیل شروع ہو جاتا ہے، ہمیں سکیورٹی انتظامات تسلی بخش نظر نہیں آ رہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ واقعہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناکامی ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے اقدامات موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ جن سیاستدانوں کو خطرات ہیں ان کی سکیورٹی کیوں واپس لی گئی ہے، اس کا جائزہ لینا چاہئے۔ اگر پسند نہ پسند کی بنیاد پر ملک چلایا جائے تو یہ ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہوگا۔ سینیٹر محمد علی سیف نے کہا کہ الیکشن کے دوران سکیورٹی انتظامات بہتر بنانا ہوں گے۔ سینیٹر گل بشریٰ نے کہا کہ ہم بلور خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ سیاسی یتیموں کو اس وقت تحفظ دیا جا رہا ہے جبکہ دیگر سیاستدانوں کے خلاف کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ انتقامی کارروائیوں سے ملک میں ماحول خراب ہو رہا ہے۔ سینیٹر کشومل نے کہا کہ رحمان ملک9جولائی کو نیکٹا اور اس سے پہلے الیکشن کمیشن پاکستان نے کمیٹی کے سامنے ممکنہ دھشتگردی کی خدشات کا اظہار کیا تھا۔سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ میں نے بطور چیئرمین مجلس قائمہ مطالبہ کرتا ہوں کہ وزارت داخلہ فوری طور پر سیکورٹی کیلئے ایس او پی تیار کرکے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کریں۔ ملک کسی بھی ناخوشگوار واقعے رونما ہوا تو متعلقہ صوبائی حکومت و ضلعی انتظامیہ مہ دار ہوگا۔ سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ سیاستدانوں سے سیکورٹی واپس لے کر کیا پیغام دیا جا رہا ہے، بلدیاتی ادارے آئین کے تحت قائم کئے گئے ہیں، انہیں بھی معطل کر دیا گیا ہے، کل ایسا نہ ہو کہ سینیٹ کو بھی معطل کر دیا جائے، بلور خاندان کو ہم شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔