کراچی (سالک مجید) 25 جو لائی کے عام انتخابات سے قبل کراچی میں بڑے پیمانے پر سڑکوں پر احتجاج کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے‘ سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی میں سرکاری رہائشگاہوں پر غیر قانونی قابضین کو اٹھانے اور سرکاری اراضی کو خالی کرانے کا کا م شروع کیا جا رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے دو مہینے میں کام مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے جس کے مطابق کلفٹن روڈ‘ مارٹن کوارٹرز‘ عثمانیہ کالونی‘ پاکستان کوارٹرز‘ ایف سی ایریا سمیت مختلف علاقوں سے سرکاری رہائشگاہو ں اور اِردگرد قابض ہزاروں افراد کو بے دخل کیا جائے گا اس سے پیدا شدہ احتجاجی صورتحال کو عین الیکشن کے موقع پر مختلف سیاسی جماعتیں سیاسی ہمدردی حاصل کرنے کیلئے ایکسپلانٹ کر کے کیش کر سکتی ہیں۔ محکمہ داخلہ سندھ نے صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر مشاورتی اجلاس بلا لیا۔ سیکرٹری داخلہ سندھ اس حوالے سے امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو جانے کی وجہ سے فکرمند بتائے جاتے ہیں۔ 421 فیکٹری یونٹس اور 157 حکومت سندھ کے یونٹس خالی کرائے جائیں گے جبکہ 5 ہزار سے زائد غیر قانونی قابضین جنہوں نے سرکاری اراضی پر غیر قانونی تعمیرات قائم کر رکھی ہیں‘ ان سب کو آپریشن کے دوران بے دخل کئے جانے کا انکشاف ہے۔