جج کو فارغ کرنے کامطلب معزز اعلی عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا,نوازشریف کو کسی تاخیر کے بغیر رہا کیا جائے:مریم نواز

سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7سال قید کی سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے پر مریم نواز نے سوشل میڈیا پر اپنے رد عمل کا اظہار  کرتے ہوئے کہا ہے کہ  جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب   معزز اعلی عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے، اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مختلف متنازع ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اس کے رد عمل کا اظہار ٹوئٹس کے ذریعے کیا ہے۔انہوں نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں بلکہ اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا، معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں بلکہ اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دبائو میں دیا، معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے۔انہوں نے مزید ٹوئٹس کرتے ہوئے کہا کہ جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلی عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے، اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟ انہوں نے اپنے والد کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بیگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟مریم نواز نے کہا کہ اگر ایک جج مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس مس کنڈکٹ کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے ؟

ای پیپر دی نیشن