جج کی پریس ریلیز اور بیان حلفی میں تضاد ہےحکومتی ترجمانوں کا بیان حلفی کےدفاع سے  ثابت ہوگیا کہ حکومت عدلیہ پر اثرانداز ہورہی ہے:شاہد خاقان عباسی

Jul 12, 2019 | 21:02

ویب ڈیسک

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جج کی پریس ریلیز اور بیان حلفی میں تضاد ہے۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی پریس ریلیز اور بیان حلفی ویڈیو سامنے آنے کے بعد گھڑی گئی باتیں ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی برطرفی سے ثابت ہوگیا کہ عدلیہ پر عمران خان نے دباؤ ڈالا اور جج کو بلیک میل کیا، 2 دن قبل عمران خان نے کہا تھا کہ ارشد ملک کے معاملے سے حکومت کا کچھ لینا دینا نہیں یہ عدلیہ کا کام ہے وہ خود دیکھے گی لیکن آج حکومتی ترجمانوں نے برطرف جج ارشد ملک کے بیان حلفی کا دفاع کیا جس سے ثابت ہوگیا کہ حکومت عدلیہ پر اثرانداز ہورہی ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نوازشریف نے جج ارشد ملک سے کوئی ملاقات نہیں  کیونکہ نوازشریف تو جیل میں تھے وہ کیسے ملاقات کرسکتے تھے؟ جج ارشد ملک جھوٹ بول رہے ہیں کہ انہوں نے نوازشریف سے ملاقات کی۔(ن) لیگی رہنما نے کہا کہ اب اعلیٰ عدلیہ کا امتحان ہے ہم احتساب چاہتے ہیں لیکن یہ احتساب نہیں جو نیب اور عدالت میں ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد میں گھڑی جانےو الی باتوں کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ بات بہت سیدھی ہے، ایک جج کی ویڈیو ریکارڈنگ ہے، جو کہہ رہا ہے کہ وہ بلیک میل ہوا، اس نے دباؤ میں آکر فیصلہ دیا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ویڈیو بیان کے بعد وہ جو مرضی کہتا رہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں، جج کی پریس ریلیز اور بیان حلفی میں تضاد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو ایک جج پکڑا گیا ہے، کیا پتہ ہر جج ہی بلیک میل ہو رہا ہو، جب حکومت ہی بلیک میلنگ پر اتر آئے تو انصاف کا کیا بنے گا؟

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ویڈیو میں جج بلیک میل ہونے اور دباؤ میں فیصلہ کرنے کا اعتراف کررہا ہے، پریس ریلیز اور بیان حلفی بعد کی باتیں ہیں، جن کی کوئی حیثیت نہیں۔

 راناثناء اللہ کی گرفتاری پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ پر ہیروئن رکھنے کا جعلی مقدمہ بنایا گیا ، بچہ بچہ جانتا ہے کہ یہ کیس بنانے کی کوئی منطق نہیں اور نہ ہی عقل اس بات کو تسلیم کرتی ہے، رانا ثناء اللہ کو 12 دن پہلے گرفتار کیا گیا، اے این ایف نے رانا ثنااللہ کا ایک دن کا بھی ریمانڈ حاصل نہیں کیا، ان کو ریمانڈ لے کر تفتیش کرنی چاہیے تھی، یہ صرف رانا ثنااللہ کی آواز کو دبانے کا کیس ہے یہ کیس عوام کے سامنے رکھا جائے تو حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی۔

چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پوری اپوزیشن نے اتفاق کیا حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ ہونا چاہیے، حاصل بزنجوسے بڑا جمہوری آدمی سینیٹ میں کوئی نہیں۔

 
 

مزیدخبریں