اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان اور کرپشن اکھٹے نہیں رہ سکتے ، اپوزیشن کو ڈر ہے حکومت کامیاب ہوگئی تو یہ سب جیل میں ہوں گے، اداروں میں شفافیت اور استحکام حکومت کے لیے بڑا ٹاسک تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے اجمل وزیر کو ہٹا یاہے، عمران خان کی جانب سے کسی کو چھوٹ نہیں ملے گی اور وزراء پر کڑی نظر رکھی جائے گی، جبکہ جس وزیر کیخلاف کوئی ثبوت ہوا تو سخت ایکشن ہوگا سرکاری اداروں میں کرپشن کے خاتمے کے لیے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو کو ڈیجیٹل اور جدید خطوط سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اداروں میں اصلاحات تحریک انصاف کے منشور میں شامل ہے اور حکومت اپنے منشور کے مطابق ترجیحات کا تعین کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے منشور کی پاسداری کرتے ہوئے مختلف اقدامات کئے اور اس میں اداروں کی شفافیت اور اداروں کا مستحکم ہونا وہ ایک بہت بڑا مرحلہ تھا اور اس میں ہمیں مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ہر سطح پر اداروں کو فعال کرنا ہمارے لیے اہمیت رکھتا ہے اور کہیں نہ کہیں سے ہمیں شروعات تو کرنی ہی ہے، ہمارے لیے تمام ادارے اہم ہیں لیکن جو ادارہ خاصی اہمیت کا حامل ہے وہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیوہے، یہ ایک وفاقی ادارہ ہے لیکن ڈسٹرکٹ کی حد تک اس کی موجودگی ہے۔حکومت جتنی بھی خریداری کرتی ہے اس کی ادائیگی اے جی پی آر سے ہوتی ہے اور ہم نے دیکھا ہے کہ ایک چیز ہم خود خریدیں تو اس کی لاگت کچھ اور ہوتی ہے لیکن اگر سرکاری طور پر خریدنا چاہیں تو اس کا ریٹ کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔ اگر وفاقی حکومت ایک کھرب روپے کی خریداری کرتی ہے تو اس میں اندازے کے مطابق 150-200 ارب زیادہ لیے جاتے ہیں، اس میں پی آئی اے، سوئی ناردرن، ریلوے سمیت دیگر اداروں کی خریداریاں شامل نہیں ہیں۔ جو قرض ہم لیتے ہیں اور جو ٹیکسز لگائے جاتے ہیں اس کی بنیادی جڑ کرپشن ہے جس کو اس میں شامل کر دیا گیا۔ اپوزیشن والے اکٹھے ہوئے ہیں تو ان کا بنیادی مقصد عمران خان کی ذات کو نشانہ بنانا ہے اور اس پر وہ دباؤ ڈالنا ہے جو وہ کبھی قبول ہی نہیں کرتا احمد یار ہراج نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت اپنے منشور کے مطابق ترجیحات کا تعین کرتی ہے، جبکہ اداروں میں اصلاحات پی ٹی آئی کے منشور میں شامل ہے، بدقسمتی ہے کہ اداروں کو دانستہ مفلوج کیا گیا۔شبلی فراز نے کہا کہ عمران خان کا کاروبار ہے نہ فیملی سیاست میں ہے، ماضی کی حکومت میں 100روپے کی چیز 150میں خریدی گئی، جبکہ اپوزیشن اتنی بدنام ہوگئی ہے کہ ان کا دوبارہ آنے کا چانس نہیں ہے، حکومتی خریداریوں کی مد میں 10برس کے دوران 4 کھرب زیادہ ادا کیے گئے۔ اگر کوئی انفرادی طور پر کمپرو مائز کرتا ہے تو اس کی کوئی جگہ نہیں ہے ، مولانا فضل الرحمان کوشش کرتے ہیں کہ تصویر بن جائے کہ اے پی سی ہو گئی ،مونو ٹایزیشن کی پالیسی کی اگر کوئی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس کو بے نقاب کریں گے ،چیف جسٹس نے کہا ہے کہ احتساب کورٹ بنائی جائیں ،اپوزیشن والوں کو جب خطرہ محسوس ہوتا ہے کہ پکڑ میں آنے والے ہیں تو سیاسی پریشر ڈالنے کے لئے کھڑے ہو جاتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم نے عمراں خان کی حکمت عملی کی وجہ سے کرونا کا مقابلہ خوبصورتی سے کیا ہے ، وزیر اعظم معائنہ کمیشن احمد یار ہراج نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر معائنہ کمیشن نے سرکاری خریداری کا معائنہ کیاجس میں چند ماہ لگے اور اس میں بہت بدعنوانیاں سامنے آئیں اور یہ بگاڑ حکومتی اخراجات میں اضافے کا سبب بن رہا ہے۔ ہم وزیر اعظم کو سفارش بھیج رہے ہیں کہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو کو ڈیجیٹل خطوط پر آراستہ کرتے ہوئے ایس اے پی سسٹم سے لیس کیا جائے اور یہ وزیر اعظم کے ڈیجیٹل پاکستان کی سوچ کے عین مطابق ہے۔انہوں نے کہاکہ ایس اے پی سسٹم کو اکاؤنٹس آفس نے آج سے 16سال قبل خرید لیا گیا تھا اور منگوا لیا تھا لیکن اس پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا۔آنے والے مہینوں میں بہترین نظام بنا کر دکھائیں گے۔