ممتاز براڈ کاسٹرزیڈ اے بخاری کو دنیا سےرخصت ہوئے45 برس بیت گئے

لاہور : اردو زبان کے ممتاز شاعرو صداکاراور ریڈیو براڈکاسٹر زیڈ اے بخاری کی 45 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔
جنوبی ایشیا میں براڈ کاسٹنگ انڈسٹری کے بانی زیڈ اے بخاری کا پورا نام ذوالفقار علی بخاری تھا، وہ 1904ء میں پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ بخاری صاحب کو بچپن ہی سے اسٹیج ڈراموں میں کام کرنے کا شوق تھا چنانچہ انہوں نے پہلی مرتبہ شملہ میں امتیاز علی تاج‘ کے مشہور ڈرامے ’’انارکلی‘‘ میں سلیم کا کردار ادا کیا اور خوب داد حاصل کی ۔ 1936ء میں جب آل انڈیا ریڈیو کا قیام عمل میں آیا تو بخاری صاحب ریڈیو سے منسلک ہوگئے پھران کا یہ ساتھ زندگی بھر جاری رہا، 1938ء میں بخاری صاحب نشریات کی تربیت حاصل کرنے لندن گئے۔ 
1940ء میں وہ جوائنٹ براڈ کاسٹنگ کونسل لندن سے منسلک ہوئے اور اسی زمانے میں انہوں نے بی بی سی سے اردو سروس شروع کی۔ لندن سے واپس آکر بمبئی اور کلکتہ ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے قیام پاکستان کے بعد بخاری صاحب ریڈیو پاکستان کے پہلے ڈائریکٹر جنرل مقرر ہوئے۔ نومبر 1967ء میں کراچی میں ٹیلی ویژن اسٹیشن قائم ہوا تووہ اس کے پہلے جنرل منیجر مقرر ہوئے۔
بخاری صاحب ایک اعلیٰ ماہرنشریات ہی نہیں بلکہ ایک بلند پایہ صداکار بھی تھے۔ انہوں نے بمبئی میں بمبئے خان بن کر اور کراچی میں جمعہ خان جمعہ بن کر صدا کاری کے جوہردکھائے وہ سننے والوں کے دلوں میں ہمیشہ یادگار رہیں گے۔ مرثیہ خوانی اور شعر خوانی میں بھی ان کا انداز بے مثال  تھا۔وہ نہ صرف  شعر کہتے تھے بلکہ موسیقی سے بھی گہرا شغف رکھتے تھے۔ فارسی‘ اردو‘ پنجابی‘ پشتو‘ بنگالی‘ برمی اور انگریزی زبان پر مکمل عبور رکھتے تھے اور یوں ہفت زباں کہلاتے تھے۔
بخاری صاحب نے اپنے حالاتِ زندگی ’’سرگزشت‘‘ کے نام سے رقم کیے جو اردو کے نثری ادب کا گراں قدر سرمایہ ہے۔ انہوں نے مختلف راگوں اور راگنیوں پر ایک کتاب ’راگ دریا‘ بھی یادگار چھوڑی ۔ انہوں نے اپنے بڑے بھائی پطرس بخاری کی یاد میں ایک کتاب ’بھائی بھائی‘  کے نام سے لکھنی شروع کی تھی مگر یہ کتاب مکمل نہ ہوسکی۔ البتہ ان کا مجموعہ کلام ’’میں نے جو کچھ بھی کہا‘‘ کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکا ہے۔ آپ 12جولائی 1975 کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ 

ای پیپر دی نیشن