کراچی (اسپورٹس ڈیسک )قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے حسب روایت اگلے میچ میں بہتری کی تسلیاں دیتے ہوئے دو میچز گنوانے کے بعد آخری میچ کے دس پوائنٹس پر نگاہیں مرکوز کرلیں۔انگلینڈ کیخلاف دوسرے میچ میں 52 رنز کی شکست کے بعد بابر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے ابتدائی دس اوورز کا بہتر استعمال کیا مگر اس کے بعد دس اوورز میں اچھی بائولنگ نہیں کر سکے البتہ حسن علی کو کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ پانچ وکٹوں کی کارکردگی کے سہارے قومی ٹیم کو کھیل میں واپس لے آئے جبکہ سعود شکیل نے بھی اپنی اہلیت کا بھرپور مظاہرہ کر ڈالا۔بابر اعظم نے اعتراف کیا کہ بیٹنگ کے دوران ایک بار پھر انہیں اچھا آغاز نہیں مل سکا اور یکے بعد دیگرے وکٹیں گرتی چلی گئیں جس کے سبب کوئی موثر شراکت قائم نہیں ہو سکی۔انہوں نے حسب عادت امید ظاہر کی کہ وہ اگلے میچ میں اس خامی کو درست کرلیں گے کیونکہ وہ آئندہ مقابلے کو ایک سنہری موقع کے طور پر دیکھ رہے ہیں جہاں دس پوائنٹس اب بھی داؤ پر لگے ہوئے ہیں۔انگلش کپتان بین سٹوکس کا کہنا تھا کہ ان کی ناتجربہ کار ٹیم نے جس انداز سے بہترین کھیل پیش کیا اس سے ثابت قدمی کی نشاندہی ہوئی اگرچہ درمیانی عرصے میں کچھ مشکل لمحات بھی آئے لیکن لوئیس گریگوری اور برائیڈن کارس نے خود کو بہترین بیٹسمین ثابت کیا۔ بین سٹوکس کا کہنا تھا کہ وہ سیریز میں کامیابی یقینی بنا چکے ہیں لیکن اس سے بہتر کوئی اور بات نہیں ہو سکتی کہ فتوحات کی قطار کو قائم رکھا جائے لہٰذا وہ اگلا میچ بھی اسی مائنڈسیٹ کے ساتھ کھیلیں گے۔