گنگارام ہسپتال میں آویزاں قرآنی آیات ، توجہ کی ضرورت

مکرمیٖ! ایم ایس اور دیگر ذمہ داران کی توجہ گنگارام ہسپتال کے ایڈمن بلاک پر آویزاں قرآن پاک کی آیت مبارکہ ’’واذا مرضت  فھویشفین‘‘ (اور جب میں بیمار ہوتا ہوں، وہی شفا دیتا ہے) کی املاء کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔ آیت مبارکہ میں ’’اذا‘‘ کو ’’ذ‘‘ کی بجائے ’’ز‘‘ کے ساتھ ’’ازا‘‘ لکھا گیا ہے۔ ایک بار پہلے بھی اس طرف توجہ دلائی گئی تھی، لیکن ہسپتال انتظامیہ نے اصلاح اور درستگی کی زحمت ہی نہیں کی۔ چلیں، نادانستگی اور بے علمی و بے خبری کی حد تک تو گنجائش نکل سکتی ہے، لیکن جب توجہ دلائی جائے تو پھر آیت مبارکہ کو درست نہ لکھنا یقینا توہین اور گستاخی کے زمرے میں آتا ہے۔ اسی طرح گنگارام ہسپتال کی ایمرجنسی پر ایک آیت مبارکہ لکھی ہے جس کا مفہوم ہے کہ ’’ہر ذی روح کی موت کیلئے جگہ اور وقت مقرر ہے‘ اسے اسی جگہ اور وقت مقررہ پر ہی مرنا ہے۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں  کہ موت کا سبب، جگہ اور وقت اللہ تعالیٰ کے احکامات اور فیصلوں کے مطابق سب کچھ طے ہے، اس سے کسی کو مفر ہے نہ انکار ،لیکن ہسپتال کی ایمرجنسی پر ایسی آیت لکھنے کا مطلب سمجھ نہیں آتا۔ اس سے تو یہی لگتا ہے کہ ایمرجنسی مرنے کی جگہ ہی ہے حالانکہ یہاں اور بہت سی بابرکات آیات بھی لکھی جا سکتی ہیں کہ ’’اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو‘‘ اسی طرح ’’اللہ مجھے تکلیف لاحق ہوگئی ہے اور صرف تو ہی رحم کرنے والا ہے‘‘ ان آیات مبارکہ کے علاوہ اور بھی بہت سی آیات اور دعائیں ہیں جو اللہ پر توکل کو مضبوط کرتی اور مایوسی کو دور بھگاتی ہیں۔ لہٰذا کسی آیت مبارکہ کے سیاق و سباق اور شان نزول کے بارے میں علم نہ ہو تو علماء کرام سے رجوع کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اس لئے ضد اور ہٹ دھرمی کی بجائے اصلاح اور درستگی پر توجہ دی جائے تو بہت سارے لوگوں کا بھلا ہو سکتا ہے۔
(ڈاکٹر شاہ نوار تارڑ، لاہور)

ای پیپر دی نیشن