امریکا ایک طرف افغانستان سے اپنی فوج نکال رہا ہے تو دوسری جانب مختلف ممالک کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ کررہا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دور ختم ہونے پر یہ توقع کی جارہی تھی کہ امریکا کی پالیسی میں بہتری آئے گی جس سے اس کے بین الاقوامی تعلقات میں بھی مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا اور اس وقت امریکا کے دوسرے ملکوں کے ساتھ تعلقات بہتری کی بجائے ابتری کی طرف جارہے ہیں۔ ایک حالیہ پیش رفت میں امریکا نے چین، روس اور ایران سے وابستہ مزید 34 کاروباری کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق، ان کمپنیوں کو مذکورہ ممالک پر پابندیوں سے متعلق امور کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے انہیں بلیک لسٹ کیا گیا۔ امریکی وزارتِ تجارت نے اس سلسلے میں وضاحت کی ہے کہ ان کمپنیوں میں سے 14 کمپنیوں کا تعلق چین سے ہے جن پر امریکی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے مفادات کے مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ وزارت کے مطابق، چین میں قائم ان 14 کمپنیوں پر بیجنگ کی طرف سے اقلیتی گروہوں جیسے ایغور، قازق اور دیگر افراد نسلوں پر جبرو تشدد میں مدد،ان کی اجتماعی نظربندی اور نگرانی کی مہم چلانے میں مدد کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے امریکا نے آٹھ کمپنیوں کو ممنوعہ امریکی سامان ایران کو برآمد کرنے میں مدد فراہم کرنے کے الزام کے تحت بلیک لسٹ کیا ہے۔ ممنوعہ سامان میں الیکٹرانک آلات اور دیگر مشینری شامل ہے۔ امریکا مختلف ممالک اور ان سے تعلق رکھنے والے اداروں اور کمپنیوں پر پابندیاں لگا کر دنیا میں اپنی چودھراہٹ منوانا چاہتا ہے لیکن آج کی دنیا بہت بدلی ہوئی دنیا ہے جس کا احساس امریکا کو بہت جلد ہو جائے گا۔