بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی میں وحشیانہ کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ کشمیریوں کو اپنے حق پر مبنی جدوجہد سے روکنے کے لئے بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بھارتی فوج کی سفاکی کا جائزہ لیا جائے تو جموں شہر کے قریب سے گزرنے والی نہر کشمیریوں کے خون سے سرخ نظر آئے گی۔ قابض فوج کی بربریت سے اب تک سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان کشمیریوں ہی کا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں 95 ہزار 790 افراد شہید ہوئے۔ بھارتی دہشت گردی نے بہت سے گھر اْجاڑ دیئے۔ شہید ہونے والوں میں 904 بچے بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت میں کئی تحریکوں نے سر اْٹھایا۔ کشمیریوں نے سب سے زیادہ قربانیا ں دیں۔ بھارتی قتل وغارت سے اب تک 22 ہزار 9سو 10 خواتین بیوہ اور تقربیاً ایک لاکھ 7 ہزار 8 سو 80 بچے یتیم ہوئے۔ تازہ ترین اطلاعات مقبوضہ وادی سے مزید حالات خراب کی ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی خاطر شہادت کا درجہ حاصل کرنے والے ہیرو برہان وانی کی شہادت کے موقع پر بھارت اپنے حربوں سے باز نہ آیا۔ مزید 5 کشمیری شہید کردیئے گئے۔ نیز حریت رہنما کو مقبوضہ وادی سے گرفتار کرلیا گیا۔ بھارت کی کشمیریوں کے خلاف دغا بازیوں کی ایک تاریخ ہے۔ 4 اکتوبر 1947 سے 6 نومبر تک یعنی 4 ہفتوں کے دوران پونے دولاکھ افراد کو سرکاری سرپرستی میں ندی نالوں میں بہاکر مارا گیا۔ وحشیانہ عمل بدترین سفاکی کشمیریوں کی جدوجہد اْن کے عزم و حوصلے کو نہ توڑ سکی۔ واضح رہے کہ بھارتی فوج نے ابتک 11 ہزار 175 خواتین کی عصمت دری کی۔ جب کے محاصرے اور تلاشی کے بہانے بچوں اور عورتوں کو غائب کیا گیا۔ بھارت خوف زدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کشمیر کانفرنس کا ڈرامہ رچاکر اپنے اہداف حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ کشمیریوں کی تحریک کو کچلنے کے لئے بھارت نیٔے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ اہم امر یہ ہے کہ خطے کا امن مسئلہ کشمیر سے وابسطہ ہے۔ بھارت ایک دہشت گرد ملک ہے۔ کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلنے والا ملک اب تک انسانی حقوق کی تنظیموں کی ہٹ لسٹ پر نہیں ہے۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی وسیع پیمانے پر دہشت گردی اس امر کی واضح مثال ہے کہ بھارت بری طرح ناکام ہے۔ اور شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اس ضمن میں اہم امر یہ ہے کہ کشمیر کی تمام حریت قیادت کو بھارت سے شدید جان کا خطرہ ہے۔ مودی سرکار نے دغابازیوں کا جو سلسلہ اختیار کر رکھا ہے اس کے اثرات سے دنیا کے امن کو خطرہ لاحق ہے۔ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف عمل مودی سرکا رکے عزائم انتہائی خطرناک ہیں۔ بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا سلسلہ جاری ہے تاہم کشمیری بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دے رہے ہیں۔ 5 اگست 2011 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے والی بھارت سرکار فریب کے نئے جال بچھانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ نئی حکمت عملی اور نئے منصوبوں پر غور ہورہا ہے۔ کوشش یہ کی جارہی ہے کہ بھارت مطمئن نہیں۔ آزادی کے متوالوں کو اپنے حق کے حصول کی جنگ روکنے میں ناکام ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوج کی تعیناتی کا مقصد
تحریک کو کچلنا ہے۔ بھارت کے ظلم و بربریت نئے اور پرانے منصوبوں کے ذریعے معصوم جانوں کی نسل کشی کا اقوام متحدہ نے بھی نوٹس لیا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ اب تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے عملی کردار ادا کیا جائے۔ نیز اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق نے بھارتی بربریت پر مبنی جو رپورٹس شائع کی ہیں اْن پر عمل درآمد کرایا جائے۔ نیز کشمیریوں کا قتل عام بند کرانے میں عملی طور پر کردار ادا کیاجائے۔ اس سلسلے میں مودی سرکار کے انسانیت کے خلاف خوفناک منصوبوں کو نہ روکا گیا تو خطے میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ اس ضمن میں تمام تر صورتحال کا ذمہ دار بھارت ہوگا۔ کشمیری بھار ت کی غلامی کسی طور پر قبول نہیں کریں۔ آزادی کی جنگ جاری رکھیں گے۔ اہم امریہ ہے کہ 40ہزار سے زائد بھارتی فوجی دستے کشمیر بلائے گئے تاکہ بے گناہ کشمیریوں کا قتل عام کیا جاسکے۔ مقبوضہ وادی میں فوجی نقل وحرکت سے لوگوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ مودی حکومت اپنی نئی چالوں اور نئے منصوبوں کے ذریعے علاقے کی سیاست سے مسلمانوں کا کردار ہمیشہ کیلئے ختم کرنا چاہتی ہے۔ تاہم کشمیریوں کے حوصلے بلند ہیں۔