لاہور(کامرس رپورٹر)پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون)نے محکمہ خوراک پنجاب کی جانب سے جاری کردہ خبر کی وضاحت کی ہے۔ترجمان نے کہا کہ حکومت نے چینی کی قیمتیں متعین کرتے وقت شوگر ملوں کو شامل نہیں کیا اور نہ ہی چینی کی بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو ملحوظِ خاطر رکھا۔ اس حوالے سے حکومت کی جانب سے چینی کی قیمت طے کرنے کایکطرفہ نوٹیفکیشن سراسر غیرقانونی اور حقائق کے منافی ہے۔ اس پر شوگر ملوں کا عدالت سے رجوع کرنا آئینِ پاکستان کے مطابق ا±ن کا بنیادی حق ہے۔ ترجمان نے یہ واضح کیا کہ چینی کی قیمت بڑھنے کے پیچھے مارکیٹ میں مختلف اسٹیک ہولڈرز اور عوامل کار فرما ہیں جو کہ شوگر ملوں کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔اس کے علاوہ چینی کی بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کو مدِ نظر رکھنے کی بھی ضرورت ہے۔ پچھلے کرشنگ سیزن میں حکومت نے گنے کی امدادی قیمت 225 روپے فی کلو گرام سے بڑھا کر 300 روپے فی من کر دی جو کہ 33 فیصد اضافہ بنتا ہے۔گنے کی امدادی قیمت چینی کی پیداواری لاگت میں ایک اہم جزو کی حیثیت رکھتی ہے مگر اس میں دیگر عوامل مثلاََ بینکوں کے مارک اَپ میں 12 فیصد سے 25 فیصد تک اضافہ، ماہانہ ا±جرتوں میں اضافہ، اس کے علاوہ درآمد شدہ کیمیکلز اور پرزہ جات کی قیمتوں میں بوجہ ڈالر کی قیمت میں 70-80 فیصد اضافہ شامل ہیں۔شوگر انڈسٹری ان عوامل پر حکومت سے حقیقت پسندانہ سوچ کی توقع کرتی ہے۔