الیکشن اکتوبر کے دوسرے یا نومبر کے پہلے ہفتے ہونگے : رانا ثنا 

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ رانا ثناءاﷲ نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہے کہ اکثریتی رائے ہے کہ آئین کے مطابق اسمبلیاں مدت پوری کریں۔ الیکشن کمشن نے انتخابات کا شیڈول دینا ہے۔ اکتوبر کا دوسرا ہفتہ ہو یا نومبر کا پہلا ہفتہ‘ الیکشن ہو گا۔ اسمبلیوں کی مدت کے بعد نگران سیٹ اپ آئے گا۔ نو مئی کو شہداءکی یادگاروں کو جلایا گیا۔ الیکشن کمیشن شیڈول دینے میں آزاد ہے۔ نواز شریف واپسی کا فیصلہ خود کریں گے۔ انہیں واپس آ کر الیکشن کمپین لانچ کرنا چاہئے۔ نواز شریف کو ریلیف اسلام آباد ہائیکورٹ سے ملنا ہے۔ اگر ہائی کورٹ سے ریلیف ملے گا تو سپریم کورٹ میں چیلنج کے کوئی معنی نہیں ہوں گے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے میں مریم صفدر اور کیپٹن (ر) صفدر کو بری کیا گیا۔ نواز شریف کو اس کیس میں ریلیف ملنے کے چانسز زیادہ ہیں۔ آئین کی شق 62 ایف ون کے حوالے سے قانون سازی ہو چکی ہے۔ سپریم کورٹ میں فیصلہ پینڈنگ ہے۔ جس بنچ کے پاس فیصلہ ہے اس پر ہمیں تحفظات ہیں۔ امید ہے 16 ستمبر سے پہلے چیف جسٹس کوئی فیصلہ کرکے جائیں گے۔ چیف جسٹس نے قانون کو بننے سے پہلے ہی معطل کر دیا۔ ریلیف صرف نواز شریف کو نہیں اور بھی لوگوں کو ملے گا۔ نواز شریف کے الیکشن کمپین میں حصہ لینے سے پارٹی کو فائدہ ہو گا۔ ذاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ نواز شریف کو وزیراعظم بننا چاہئے۔ نواز شریف چوتھی دفعہ وزیراعظم بن کر تاریخ رقم کریں گے۔ شہباز شریف نے مشکل حالات میں بہت اچھی پرفارمنس دی۔ شہباز شریف نے اتحادی حکومت کے ہوتے ہوئے کمال کر دکھایا۔ وزیراعظم نے مشکل حالات میں کم بیک کیا ہے۔ شہباز شریف نواز شریف کے چوتھی بار وزیراعظم بننے کے حامی ہیں۔ دبئی ملاقات میں آصف زرداری‘ بلاول بھٹو اور مریم نواز موجود تھے۔ ملاقات میں کوئی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے فیصلے نہیں ہوئے۔ کون وزیراعظم بنے گا دبئی میں ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ دبئی میٹنگ میں کلیئر ہوا اسمبلیوں کی مدت کے بعد الیکشن بروقت ہو گا۔ پیپلز پارٹی نے تو گزشتہ روز اسمبلیوں کی تحلیل کی تاریخ بھی دیدی ہے۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں لیڈرشپ فیصلہ کرے گی۔ حلقوں میں بڑے پریشر ہوتے ہیں، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ایسے نہیں ہو سکتی۔ بطور سیاستدان میری رائے ہے پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہونی چاہئے۔ جو ٹولہ 9 مئی واقعات کا ذمہ دار ہے اسے سیاست کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ نو مئی واقعات میں ملوث ٹولے کے علاوہ سب کو الیکشن کی اجازت ہونی چاہئے۔ الیکشن 2018 ءمیں ن لیگ کے امیدواروں کو مارا گیا۔ انہیں کہا گیا ن لیگ کا ٹکٹ واپس کریں۔ ان کو ہم نے نہیں کہا تھا کہ 9 مئی کو جی ایچ کیو، ریڈیو پاکستان کی بلڈنگ کو جلا دیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ جس بندے نے الیکشن میں حصہ لینا ہے تو تحقیقات نہیں ہوں گی۔ اب کون سی قیامت برپا ہونی والی ہے جو شور کیا جا رہا ہے۔ اس کیلئے کبھی زلمے خلیل زاد اور بھی کوئی اور شور مچا رہا ہے۔ ہمارے لیڈر کو جیل بھجوایا گیا اور ہم نے الیکشن لڑ کر دکھایا۔ واویلا کرنے کی بجائے ہمت کریں اور الیکشن لڑیں۔ نو مئی واقعات پر جے آئی ٹی انویسٹی گیشن کر رہی ہے۔ شہزاد اکبر کی طرح ہر روز میڈیا پر آ کر انویسٹی گیشن کے بارے میں نہیں بتا سکتا۔ میرٹ کی بنیاد پر چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی 9 مئی واقعات کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ آڈیوز‘ویڈیوز شواہد کے مطابق لوگوں کو گمراہ کیا گیا۔ انہوں نے بیانیہ بنایا تھا عمران خان کی گرفتاری ریڈ لائن ہوگی۔ آزادی چھینیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے 9 مئی کو باقاعدہ ڈیوٹیاں لگائی تھیں۔ چار دن پہلے آگ لگانے والا شرپسند پکڑا گیا ہے۔ جو آرمی ایکٹ کے تحت چالان ہو گا۔ اس کا ٹرائل ملٹری کورٹ ہی میں ہو گا۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...