دیدہ و دل ۔۔ ڈاکٹر ندا ایلی
میں دعوت میں موجو د مہمانوں کو پانی سرو کر رہا تھا ۔۔ جب کسی مہمان کی آواز آئی۔۔۔۔۔ شاباش نفیس ۔۔تم بیگم کی خوب مدد کرتے ہو۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد میں نے بیگم کی گود سے بچہ لے کر اس کو ڈکار دلوانے کی کوشش کی تو کسی اور جانب سے آواز آئی۔۔۔شاباش نفیس تم تو بیگم اور بچے دونوں کی خوب مدد کرتے ہو۔۔۔۔ میں اس بے تحاشہ سراہے جانے پر خود کو ہوا میں اڑتا سپر مین سمجھنے ہی لگا تھا کہ مجھے اسی فضا میں کچھ زیادہ اوپر اڑتی اور چار ہاتھوں سے کام کرتی اپنی بیگم نظر آ ئی ۔ بس فرق صرف اتنا تھا کہ اس کے پروں پر لکھا تھا an ordinary woman ۔میں فورا زمین پر آ گیا اور اپنی تعریف کرنے والوں کو بس ایک جملہ کہا۔۔ ۔۔ اپنے گھر کی جانب اناج لے کرجاتی چیونٹی کے بارے کبھی آپ نے یہ کہتے سنا ہے کہ وہ ساتھ چلتی چیونٹی کی مدد کر رہی ہے۔۔۔۔۔بالکل نہیں۔۔بلکہ کہا یہ جاتا ہے کہ دونوں چیونٹیاں اپنے گھر کے لئے محنت کر رہی ہیں ۔۔۔۔ میں بھی جو کررہا ہوں اپنے اور اپنے گھر والوں کے لئے کر رہا ہوں ۔۔ یہ میرا بھی اتنا فرض ہے جتنا میری بیگم کا ہے۔۔ سچ ہے کہ جب دونوں فرد ہی فرض نبھانے لگیں تو ذمہ داریاں مشاغل کی طرح آسان لگنے لگتی ہیں۔