شان و عظمت و فضائل اہل بیت(۱)

Jul 12, 2024

خواجہ نورالزماں اویسی

ارشاد باری تعالیٰ ہے : اے نبی (ﷺ) کے گھر والو! بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ تم سے دور کر دے نا پاکی کو اور تمہیں پوری طرح پاک صاف کر دے۔ (سورة الاحزاب )۔
حضرت جابر ؓ سے مروی ہے حضور نبی کریم حج کے دوران عرفہ کے دن اپنی اونٹنی قصوا پر بیٹھ کر خطبہ دے رہے تھے۔ آپ نے فرمایا اے لوگو میں تم میں ایسی چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگر تم ان سے وابستہ رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔ ایک اللہ تعالی کی کتاب قرآن مجید اور دوسری میرے اہل بیت۔ ( سنن ترمذی )۔
حضرت ابو ذر ؓسے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہو گیا وہ بچ گیا اور جس نے اسے چھوڑ دیا وہ ہلاک ہو گیا۔ ( المعجم الکبیر )۔ارشاد باری تعالی ہے : اے محبوب (ﷺ) آپ ان سے فرما دیجیے کہ آﺅ ہم بلا لائیں اپنے اپنے بیٹوں کو اور اپنی اپنی عورتوں کو اور اپنی اپنی جانوں کو۔ پھر مباہلہ کریں تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔ ( سورة آل عمرآن : ۱۶)۔
یہ آیت مباہلہ اس وقت نازل ہوئی جب نجران کے عیسائیوں کا وفد حضور نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں مناظرہ کی غرض سے حاضر ہوا لیکن مناظرہ میں لا جواب ہو گیا اور لڑائی جھگڑے پر اتر آیا۔ تو اللہ تعالی نے حضور نبی کریم ﷺ کو ان سے مباہلہ کر نے کا حکم فرمایا کہ ان سے کہیں اپنے بیٹو ں اور عورتوں کو لے کر کھلے میدان میں آجاﺅ اور اللہ سے دعا کریں گے۔ جو جھوٹا ہو گا اللہ اسے تباہ کر دے گا۔ 
مقررہ دن عیسائی بڑے بڑے پادریوں کو لے کر میدان میں آ گئے۔ حضور نبی کریم ﷺ اس شان و عظمت کے ساتھ تشریف لائے کہ گود میں سیدنا امام حسین ؓ، دائیں طرف ہاتھ پکڑے ہوئے سیدنا امام حسن مجتبی ؓاور سیدہ کائنات فاطمة الزہراہ سلام اللہ علیہا اور حضرت علی ؓپیچھے پیچھے ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ ان سے فرما رہے تھے جب میں دعا کروں تو تم سب نے آمین کہنا ہے اورپھر اللہ تعالی کی بارگاہ میں عرض کی یا اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں۔ ( مشکوٰة شریف)۔
جب عیسائیوں کے بڑے پادری نے نورانی چہروں کو دیکھا تو کہنے لگا اے عیسائیو میں ایسے چہروں کو دیکھ رہا ہوں اگر یہ اللہ تعالی سے سوال کریں تو اللہ تعالی پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹا دے۔ خدا کے لیے ان سے مقابلہ نہ کرو ورنہ ہلاک ہو جاﺅ گے اور زمین پرقیامت تک کوئی نجرانی عیسائی باقی نہیں رہے گا۔ یہ سن کر عسائیوں نے جزیہ دینا منظور کر لیا اور مقابلہ نہ کیا۔ ا سکے بعد حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا خدا کی قسم اللہ کا عذاب ان کے قریب آچکا تھا اگر مجھ سے مقابلہ کرتے تو بندروں اور سوروں کی شکل میں مسخ کر دیے جاتے۔

مزیدخبریں