حکومت نے  2 سائنسی تحقیقی منصوبے، کئی جگہ کینسر کا مفت علاج بند کر دیا 

اسلام آباد (عترت جعفری) حکومت کی طرف سے بعض اہم معاشی فیصلے ہوئے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق سائنسی تحقیق کے دو منصوبوں کو بند کر دیا گیا ہے، ان میں سے ایک سائنٹیفک سوسائٹیز کی مالی مدد کا  مرحلہ دو اور دوسرا سال سائنس  ٹیلنٹ فارمنگ سکیم  شامل ہے۔ افغانستان میں  پاکستان کی مدد سے چلنے والے تین ہاسپٹلز کی مدد  بھی بند کر دی گئی ہے۔ تاہم  اسلام آباد میں کینسر ہاسپٹل کے لیے آلات کی خریداری کے لیے دو ارب  روپے رکھے گئے ہیں۔ آئی سی ٹی اے، اے جے کے اور گلگت بلتستان کے  کینسر کے مریضوں کی مفت  ٹریٹمنٹ کی سہولت بند کر دی گئی ہے۔ معیاری بیجوں کی فراہمی کے لیے پانچ ارب کی لاگت سے منصوبے کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دریں اثنا زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے صوبوں کے  آئی ایم ایف کے ساتھ  زیر بحث فارمولا  کے مطابق  ’نیٹ  پرافٹ انکم پر ٹیکس‘ کی  تجویز ہے۔ اس کے  تحت  فی ایک ایکڑ پیداوار  پر  اٹھنے والی لاگت کو منہا کرنے کے بعد انکم ٹیکس لگے گا۔ اس وقت  انکم ٹیکس لینڈ ہولڈنگ کی بنیاد پر وصول کیا جاتا ہے  اور صوبے  اسے وصول کرتے ہیں۔ موجودہ فارمولے کو نیٹ  پرافٹ انکم سے بدلنے کی تجویز ہے، اس کی بنیاد کو بدلنے سے زرعی انکم ٹیکس بڑھے گا۔

ای پیپر دی نیشن