آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا، جو درست ہے: وزیر خزانہ

اسلام آباد  (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ نئے ملازمین کو  رضاکارانہ پنشن سکیم دی جائے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف سطح کا  معاہدہ رواں ماہ میں ہونے کا امکان  ہے آئی  ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو درست ہے۔ زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم رہے، 2023 میں آئی ایم پروگرام تاخیر کا شکار ہوا،جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر میں کمی ہوئی، اس وقت ملک کے مجموعی معاشی اشاریے مثبت ہیں،کسی چیز پر مصنوعی کنٹرول نہیں کیا گیا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 9 فیصد کے ساتھ ملک نہیں چل سکتا، ہم اس شرح کو بڑھا کر 13 فیصد کریں گے، فوج کو اپنے سروس سٹکچر میں تبدیلی کرنا پڑے گی، وزیر خزانہ  کی قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ، اجلاس چئیرمین سید نوید قمر کی صدارت میں ہو ا، وزیر خزانہ نے کہا کہ جون تک 52 ارب کے روپے کے ریفنڈز جاری کیے ہیں، ہم نے سب کو فائلر بنانا ہے،حکومت کے اخراجات میں  قرض اور سود کی ادائیگی بڑا خرچہ ہے، ترقیاتی بجٹ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جائے گا، پنشن پر ہر سال ایک ہزار ارب روپے دے رہے ہیں۔ گزشتہ برس مہنگائی کی شرح 38 فیصد تھی جواب کم ہو کر 12 فیصد  کے قریب ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2023 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پروگرام میں تاخیرکی وجہ سے  کرنسی غیر مستحکم ہوئی تاہم اب معاشی حالات بہترہورہے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے  پاکستان کو دیگر اداروں سے بھی  فنڈز ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ ملک چلانے کیلئے ٹیکس ضروری ہے۔  وزیر خزانہ نے کہاکہ کہ زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے صوبوں کا کردارکلیدی ہے۔ سیدنوید قمر کے سوال پروزیر خزانہ نے کہاکہ  آئی ایم ایف اصل آمدن پر ٹیکس چاہتا ہے جو درست ہے، ہم اصل آمدن پر ٹیکس حاصل کرنے کی کو شش کر رہے ہیں، نئے ملازمین کو  رضاکارانہ پنشن سکیم دی جائے گی۔ نئی  پنشن سکیم کیلئے مسلح افواج کو  ایک سال کا  وقت دیا گیا ہے۔ْ اب تک  260 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ وزیر  خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال پالیسی ریٹ میں بتدریج کمی کا  امکان ہے۔  علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ  سے ایگزیکٹیو نائب صدر اوشیانا اینڈ ساؤتھ ایشیا پارکو مہمت سیلپوگلو  نے سی ای او اور ایم ڈی ٹوٹل پارکو آصف اقبال کے ہمراہ ملاقات کی، حکومت پاکستان کی مضبوط میکرو اکنامک کارکردگی پر تعریف کی۔ وفد نے سٹیٹ بینک سے سیلز ٹیکس ریفنڈز اور دستاویزات کے طریقہ کار کے حوالے سے مدد فراہم کرنے کی درخواست کی۔ 

ای پیپر دی نیشن