آذربائیجان پاکستان میں 2 ارب ڈالر سرمایہ کاری کریگا

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علییوف کے درمیان ون آن ون ملاقات میں مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم ہائوس آمد پر وزیراعظم شہباز شریف نے آذری صدر کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آپ کو پاکستان میں دیکھ کر بے حد خوشی ہو رہی ہے، دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری کے لئے آپ کا دورہ پاکستان انتہائی خوش آئند اور ایک اہم سنگ میل ہے، پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں جو وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان اقتصادی، توانائی، سیاحت، ثقافتی، تعلیمی، ٹیکنالوجی، صحت کی دیکھ بھال اور ماحولیاتی تعاون، دونوں ممالک کے عوام کے آپس کے روابط سمیت باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں شراکت داری کو بڑھایا جائے گا۔ وزیراعظم نے باکو کو  29 ویں اقوام متحدہ کانفرنس آف پارٹیز کی میزبانی ملنے پر آذربائیجان  کے صدر کو مبارکباد  دی اور اس حوالے سے پاکستان کی بھرپور معاونت کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں دو طرفہ امور اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی گئی۔ دونوں رہنمائوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ بعد ازاں دونوں رہنمائوں کی قیادت میں دونوں ممالک کے مابین وفود کی سطح پر ملاقات ہوئی۔ بعد ازاں وزیرِ اعظم اور آذری صدر نے دونوں ممالک کے مابین تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی اور مشترکہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کی۔آذری صدر نے کہا کہ ابتدائی طور پر آذربائیجان پاکستان میں مختلف شعبوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ آذربائیجان اسلام آباد کی تزین و آرائیش اور خوبصورتی میں اضافے کیلئے تعاون میں اضافہ کرے گا۔ دونوں اطراف نے باکو اور پاکستان کے مابین پروازوں میں اضافے پر بھی  اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک نے اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے پر بھی زور دیا۔ وزیرِاعظم نے آذربائیجان میں پاکستانی چاول کی ڈیوٹی فری برآمد کے فیصلے پر آذربائیجان کے صدر کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔جمعرات کو آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر مشترکہ پریس سٹیک کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر اور ان کے وفد کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ  آذربائیجان پاکستان کا بہترین دوست اور حقیقی بھائی ہے، وفود کی سطح پر باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے شعبہ کا حجم 100 ملین ڈالر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، کاراباخ کے تنازعہ پر پاکستان ہمیشہ آذربائیجان کے ساتھ کھڑا رہا، آذربائیجان نے تنازعہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی، ترکیہ کی طرح آذربائیجان بھی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ، مشترکہ تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے دستخط ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالہ سے بات چیت کا آغاز ہوا ہے،جس پر مزید بات چیت جمعہ کو ہو گی۔ توقع ہے کہ نومبر میں میرے دورہ آذربائیجان کے موقع پر ان معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ باکو میں ہونے والی کوپ۔29 ایک اہم عالمی سرگرمی ہے جو پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے معاون ثابت ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کا منصوبہ آذربائیجان کے ایک ماہر نے تیار کیا ہے جس پر ہم ان کو سراہتے ہیں۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان کے دورہ پر مدعو کرنے پر وہ وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں، نواز شریف کا دل سے احترام کرتے ہیں۔ آذربائیجان نے مسئلہ کشمیر سمیت علاقائی اور عالمی امور پر ہر فورم پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے  دہائیوں سے قراردادوں پر عملدرآمد نہ کرنا افسوسناک ہے، کوئی میکنزم بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ کشمیریوں کو انصاف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ ہمارے بھائی ہیں، سیاحت، توانائی، انفراسٹرکچر، کنکٹیویٹی اور دفاعی صنعت کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے بات چیت کی گئی۔ باہمی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ دفاعی صنعت کے شعبہ میں دونوں ملک ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ معاہدہ سے باہمی تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا، ہم اسلام آباد کو دنیا کا خوبصورت شہر بنانے کیلئے بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔ اس سے قبل آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے شکرپڑیاں میں قومی یادگار شہداء پر حاضری دی،پھول چڑھائے اور دعا کی ۔شکر پڑیاں مانومنٹ آمد پر پاک فوج کے چاق وچوبند دستے نے صدر الہام علیوف کو سلامی دی۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی مہمان صدر کے ہمراہ تھے۔ جبکہ صدر الہام علیوف کا وزیراعظم ہاؤس پہنچنے  پرتپاک استقبال کیا گیا۔ وزیر اعظم ہائوس میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔  وزیر اعظم شہباز شریف معزز مہمان کو اپنے ہمراہ سلامی کے چبوترے پر لے گئے جہاں  پاکستان کی تینوں مسلح افواج کے چا ق و چوبند دستوں نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا ۔  آذربائیجان کے صدر نے پریڈ کا معائنہ کیا۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کے اراکین سے مہمان صدر کا تعارف کرایا ۔ جبکہ آذربائیجان کے صدر نے اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف سے اپنے وفد کے ارکان کا تعارف کرایا۔  پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی آذربائیجان کے صدر کے طیارے کو پاک فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے حفاظتی  حصار میں لے لیا۔ آذربائیجان کے صدر کے طیارے کو پاک فضائیہ کے لڑاکا طیارے اسلام آباد تک حفاظتی حصار میں لے کر آئے۔ 
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات اور مکمل ڈیجیٹائز یشن ہماری معاشی بقا کا  مسئلہ ہے، تمام پورٹس پر کسٹمز آپریشنز کو شفاف اور کرپشن فری بنانے کے حوالے سے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں،صنعتوں اور مصنوعات کو تحفظ دینے کے لئے انڈر انوائسنگ کا خاتمہ کیا جائے،کسٹمز ڈیوٹی کے بھرپور نفاذ کے لئے جدید ٹیکنالوجی،مصنوعی ذہانت اور آلات کا استعمال کیا جائے۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت  پاکستان کسٹمز اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے امور سے متعلق اجلاس میں کیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک ،ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان،  اٹارنی جنرل منصور اعوان ،  وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل ، رکن قومی اسمبلی بیرسٹر عقیل ملک ،چیئر مین ایف بی آر زبیر ٹوانہ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی ۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ کسٹمز کا شعبہ پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات اور مکمل ڈیجیٹائز یشن ہماری معاشی بقا کا  مسئلہ ہے ۔ وزیراعظم   نے ہدایت کی کہ ایف بی آر اور دیگر اداروں میں جاری اصلاحاتی منصوبوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہر سطح پر یقینی بنایا جائے ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں جاری تمام  اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن کے تمام منصوبوں کو ایک چھتری تلے لایا جائے ۔ ایف بی آر انفورسمنٹ کا نظام بہتر کر کے محصولات میں اضافے کو یقینی بنائے ۔ پاکستان کی تمام پورٹس پر کسٹمز آپریشنز کو شفاف اور کرپشن فری بنانے کے حوالے سے بھرپور اقدامات اٹھائے جائیں ۔  وزیراعظم نے ہدایت  کی کہ کسٹمز آپریشنز میں حائل تمام تر غیر ضروری رکاوٹیں دور کی جائیں۔کسٹمز ڈیوٹی کیبھرپور نفاذ کے لئے جدید ٹیکنالوجی ، مصنوعی ذہانت اور آلات کا استعمال کیا جائے ۔ کسٹمز کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے جاری منصوبے کے لئے پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ کا فوری قیام عمل میں لایا جائے ۔ مس انوائسنگ کے حوالے سے تمام تر مسائل حل کئے جائیں۔ پاکستان کی صنعتوں اور مصنوعات کو تحفظ دینے کے لئے انڈر انوائسنگ کا خاتمہ کیا جائے ۔  وزیراعظم  نے  ہدایت  کی کہ انفورسمنٹ کے ذریعے کتنا ریونیو اکٹھا ہوا ،اس کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔شپنگ کے شعبے کے آپریشنز کے حوالے سے ریگولیٹری فریم ورک کا قیام عمل میں لایا جائے۔ کسٹمز کے ویب بیسڈ ون کسٹمز  سسٹم کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروایا جائے ۔اجلاس پاکستان کسٹمز کے امور اور اصلاحات پر بریفنگ  دی گئی۔ دوران بریفنگ بتایا گیا کہ پاکستان کسٹمز کے معاملات مکمل طور پر خودکار نظام پر منتقل کئے جا چکے ہیں ۔ کسٹمز نظام میں اصلاحات کے لئے بین الاقوامی معیار کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جا چکی ہیں۔ ان اصلاحات کے ذریعے نیا سسٹم لایا جائے گا جو جدید ترین مصنوعی ذہانت پر مبنی ہو گا ۔ 24 ۔2023 میں درآمدات اور برآمدات کا 72.4 فیصد حصہ گرین چینل سے  کلیئر کیا گیا ۔جولائی 2023 سے جون 2024  تک  پاکستان کسٹمز نے ویلیو ایشن کنٹرولز کے ذریعے 240 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کیا جوگزشتہ  سال سے 80 فیصد زیادہ  ہے۔

ای پیپر دی نیشن