اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے صوبہ میں فنی تعلیم کے زریعے بیروزگاری کے خاتمہ میں ہرممکن تعاون فراہم کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمن ادارہ GIZ ہیڈکوارٹر کے دورہ کے موقع پر کیا ، رکن صوبائی اسمبلی احمد کریم کنڈی بھی انکے ہمراہ تھے ادارہ کی کمشن منیجر رومینا کوچیئس ، ہیڈ آف پروگرام منصور ذیب خان نے انہیں خوش آمدید کہا ادارہ کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کرایا ۔ انہوں نے کہا کہ چھبیس سال میں فیصل کریم کنڈی پہلے گورنر ہیں جنہوں نے اس ادارہ کا دورہ کیا جو انکی صوبہ وعوام دوستی کا ثبوت ہے ۔ اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا کو GIZ کے زیر اہتمام جاری منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی ادارہ کے پروگرام کمیونیکیشن منیجر طاہر خان ، ٹیکنیکل انچارج عاطف محمود پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ملک فرحان افضل دھپ ، سابق ضلع ناظم سابق امیدوار صوبائی اسمبلی نوابزادہ عزیز اللہ علی زئی بھی اس موقع پر موجود تھے ، گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ عالمی تقاضوں اور مارکیٹ کی ضرورت کے مطابق نئی نسل کو تربیت فراہم کی جائے انہوں نے کہا انڈسٹری اور بیرون ممالک کی ضروریات کے مطابق تربیتی پروگرام تشکیل دئیے جائیں وفاقی وزارت اوورسیز کو بھی اس حوالہ سے منصوبہ میں شامل کیا جائے وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانی سالک حسین متحرک اور مثبت سوچ کے حامل ہیں انہوں نے کہا کہ جرمنی میں افرادی قوت کی ضرورت ہے ہمیں اس حوالہ سے اپنی نئی نسل کو تیار کرنا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے متعدد اضلاع میں ٹارگٹڈ ٹریننگ پروگرام شروع کرنے ، خواتین کے لیئے روایتی ٹیلرنگ سے ہٹ کر کمرشل ڈیمانڈ کے مطابق تربیت کی تجاویز خوش آئند ہیں جسکے مثبت اور دور رس اثرات مرتب ہونگے انہوں نے کہا کہ جدید سہولیات سے آراستہ انسٹی ٹیوٹ اور سنٹر آف ایکسیلینس صوبہ کے پسماندہ اور زیادہ مستحق و بہتر افرادی قوت و نتائج دینے والے اداروں میں بنائے جائیں ، اس موقع پر جرمنی میں پاکستان سے افرادی قوت کی محفوظ، آسان اور قانونی منتقلی کے امور پر بھی گفتگو کی گئی اور خیبرپختونخوا میں اس حوالہ سے گورنر ہاؤس کی سرپرستی میں بھرپور آگہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کو بتایا گیا کہ تکنیکی طور پر نئی نسل کو مظبوط بنانے کے حوالہ سے ادارہ گزشتہ کئی سالوں سے سرگرم ہے ادارہ کے 2023 تا 2028 پروگرام میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو فنی تربیت کی فراہمی کا حدف مقرر کیا گیا ہے صرف افرادی قوت ہی نہیں بلکہ ملک بھر سے فنی تعلیم کے سرکاری اداروں کی صلاحیت کو پروان چڑھانا اور وہاں تربیت یافتہ ٹرینرز کی موجودگی یقینی بنانا بھی پروگرام کی ترجیحات میں شامل ہے