اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)ایک تاریخی فیصلے میںاسلام آباد ہائی کورٹ نے میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے پراپرٹی ٹیکس میں 400 فیصد متنازع اضافہ روک دیا۔ عدالت نے کو 2019 میں اضافے سے پہلے قائم کردہ ٹیکس کی شرحوں پر واپس جانے کا حکم دیا ہے۔یہ فیصلہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی ایک پٹیشن کے بعد آیا، جس نے ایم سی آئی کے یکطرفہ ٹیکس میں اضافے کو چیلنج کیا تھا۔ یہ 2019 میں اسی طرح کی فتح کے بعد ہے جب آئی سی سی آئی نے ٹیکس میں 300 فیصد اضافے کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے حالیہ سماعت کی صدارت کرتے ہوئے تازہ ترین ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سے آئندہ بلدیاتی انتخابات کے لیے ٹائم لائن کا مطالبہ کیا۔ ای سی پی نے عدالت کو 29 ستمبر کو انتخابات کی یقین دہانی کرائی، جس پر دو ہفتوں میں عمل کرنے کا نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔آئی سی سی آئی کے وکیل نے دلیل دی کہ ٹیکس میں اضافہ حد سے زیادہ ہے اور اسلام آباد لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کے سیکشن 88 کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ایم سی آئی ایڈمنسٹریٹر نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا ہے۔آئی سی سی آئی کے صدر احسن ظفر بختاوری نے فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے کاروباری برادری اور رہائشیوں کے لیے ''ٹھنڈی ہواکا جھونکا'' قرار دیااور امید ظاہر کی کہ ایم سی آئی عدالت کے فیصلے کی تعمیل کرے گی اور 2019 کی شرحوں پر ٹیکس وصول کرنا جاری رکھے گی۔ بختاوری نے مستقبل میں بھی اسلام آباد کی تاجر برادری اور رہائشیوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے آئی سی سی آئی کے عزم کااعادہکیا۔