اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) عدالت عظمیٰ نے نندی پور اور چیچو کی ملیاں پاور منصوبوں میں تاخیر سے متعلق ذمہ داران کے تعین کیلئے سیکرٹری وزارت پانی و بجلی اور خزانہ سے مشترکہ رپورٹ طلب کر لی ہے جبکہ سابق وزیر قانون بابر اعوان اور مسعود چشتی سیکرٹری قانون کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی توچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کو رقوم کی ریکوری عدالت بنا دیا گیا ہے ہم اپنا کام کب کریں گے۔ معاملہ نیب کو بھیجتے ہیں تو اس کا حال آپ کو معلوم ہے سپریم کورٹ کو ہی آرڈر پاس کرنا ہو گا۔ درخواست گذار خواجہ آصف نے کہا دونوں منصوبوں کا سامان کراچی بندرگاہ پر پڑا ہے جس کا سالانہ 78کروڑ جرمانہ ادا کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے سامان کی حالت سے متعلق رپورٹ تیار کرنے کیلئے سینئر انجینئر کی تقرری کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا یہ بہت بڑی نااہلی ہے جس سے 113ارب روپے کا نقصان ہوا ہے جو وصول کیا جائے گا۔ یہ عوام کی رقم ہے جو ہر صورت ادا کرنا ہو گی۔ وزارت پانی و بجلی کے وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا معاملہ ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کر دیا جائے گا۔ یہ وزارت پانی و بجلی کی نااہلی نہیں وزارت قانون کی غفلت کے باعث اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہاکہ منصوبہ ڈھائی سال قبل شروع ہونا تھا اگر اس وقت ای سی سی میں پیش ہو جاتا اور منظوری مل جاتی تو عوام کو بجلی کے سلسلے میں ریلیف مل جاتا آج لوگ بجلی کیلئے چیخ نہ رہے ہوتے۔ منصوبہ بروقت شروع ہو تا تولوڈ شیڈنگ میں 20فیصد کمی آچکی ہوتی۔