اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی اور سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے سپریم کورٹ سے سزا کے باوجود وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے مستعفی نہ ہونے، عدالتی فیصلوں پر عمل نہ کرنے، مہنگائی اور بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف پارلیمنٹ ہا¶س سے ایوان صدر تک احتجاجی مارچ کیا اور ایوان صدر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان پارلیمنٹ اور مسلم لیگی کارکنوں کے احتجاجی مارچ اور دھرنا کی قیادت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے کی۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان پارلیمنٹ نے دونوں ایوانوں کے بجٹ سیشن کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہا¶س سے ایوان صدر تک مارچ کیا۔ وہ ایوان صدر کی طرف جانے والے راستے میں دو جگہ پر اسلام آباد پولیس کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹیں توڑ کر ایوان صدر کے مین گیٹ تک پہنچ گئے۔ اس دوران مسلم لیگی ارکان اور پولیس کے درمیان دھکم پیل ہوئی۔ مسلم لیگی خواتین ایوان صدر کے مین گیٹ اور آہنی رکاوٹوں پر چڑھ گئیں۔ بعض لوگوں نے گیٹ پر سیاہ جھنڈا لہرا دیا اور نماز مغرب تک ایوان صدر کے سامنے دھرنا دیا۔ اس دوران مسلم لیگی ارکان گو زرداری گو، مک گیا تیرا شو زرداری کے نعرے لگاتے رہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان کی ہدایت پر مسلم لیگی ارکان پارلیمنٹ اور مسلم لیگی ارکان نے کثیر تعداد میں احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔ راولپنڈی سے سردار نسیم، حاجی پرویز، سردار ممتاز خان اور عمر فاروق، راجہ حنیف، ضیاءاللہ شاہ اور چودھری ایاز کی قیادت میں مسلم لیگ کے کارکنوں نے کثیر تعداد میں احتجاجی دھرنے میں شرکت کی۔ قومی اسمبلی کے ارکان محمد حنیف عباسی، ملک شکیل اعوان، ملک ابرار، ڈاکٹر طارق فضل چودھری اور انجم عقیل خان کارکنوں میں نظم و ضبط قائم کرتے رہے۔ مسلم لیگی ارکان دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا، چور چوکیدار کو ایک دھکا اور دو کے نعرے لگاتے رہے۔ چودھری نثار علی خان نے احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کے مسائل حل کرانے کے لئے پارلیمنٹ کے ایئر کنڈیشنڈ ماحول کو چھوڑ کر سڑکوں پر آ گئی ہے۔ مسلم لیگی کارکن تمام رکاوٹیں عبور کر کے ایوان صدر کے مین گیٹ تک پہنچ گئے ہیں جب عوامی ریلا ایوان صدر کی طرف مارچ کرے گا تو حکمرانوں کو راہ فرار نہیں ملے گا۔ مخلوق خدا حکمرانوں کو عرب ممالک کے حکمرانوں حسنی مبارک اور کرنل قذافی کی طرح عبرت کا نشان بنا دیں گے۔ حکمران محلات سے باہر نکلیں، عوام کے مسائل سے آگاہی حاصل کریں، حکمرانوں کی حالت لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں ماننے والی ہے انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں، ہمیں پارلیمانی انداز میں مشورے دینے والے حکومت کو مشورہ دیں کہ وہ عوام کے مسائل حل کریں، ہمیں کہا جاتا ہے کہ ہم ضرورت سے زیادہ احتجاج کر رہے ہیں، ہم ساڑھے چار سال سے حکومت کو مشورے دے رہے ہیں لیکن حکومت لاعلاج ہے، سیاسی پنڈت ہمیں مشورے نہ دیں۔ مسلم لیگ (ن) عوام کی آواز بن کر سڑکوں پر نکل آئی ہے جب تک حکمرانوں سے نجات نہیں مل جاتی جدوجہد جاری رہے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین سینیٹر راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ آصف علی زرداری ہوں یا وزیراعظم گیلانی انہیں عوام کے دلوں میں پائی جانے والی نفرت کے طوفان کا علم نہیں لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، حکومت کا کوئی ایجنڈا نہیں ملک میں کرپشن عروج پر ہے۔ جب پوری قوم سڑکوں پر نکلے گی تو حکمرانوں کو جائے پناہ نہیں ملے گی۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نوازشریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میں شہباز شریف نے سندھ میں سیلاب کے وقت وہاں لوگوں کی مدد کے لئے پہنچ گئے جبکہ آصف علی زرداری عوام کی مدد کرنے کی بجائے بیرون ملک دورے پر چلے گئے۔ حکومت کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں جب تک موجودہ حکمرانوں سے نجات نہیں مل جاتی جدوجہد جاری رہے گی۔ این این آئی کے مطابق مسلم لیگی کارکنوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا جس کی زد میں صحافی بھی آ گئے۔ ثناءنیوز کے مطابق دھرنا میں پارٹی کارکنوں نے سینہ کوبی کرتے ہوئے ہائے زرداری ہائے زرداری، میرا دیس بچا لے مولا، یہ چور لٹیرا اس ملک کو گھیرے، تو ان کو اٹھا لے، وزیراعظم نوازشریف، گلی گلی میں مچ گیا شور علی بابا چالیس چور، قوم کا پیچھا چھوڑ کے نعرے لگائے۔ مسلم لیگی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے حکومت سے نجات کے لئے اجتماعی دعا کرائی، ملکی سالمیت، بقا، آزادی و خودمختاری کے تحف کے لئے دعا مانگی۔
اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومتی ارکان نے حصہ لیا اور بجٹ کو عوام دوست قرار دیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بجٹ بحث کا بائیکاٹ جاری رکھا اور ایوان میں آنے کی بجائے اپوزیشن لابی میں بیٹھے رہے، مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی تاہم گنتی پر کورم پورا نکلا اور مسلم لیگ (ن) کو ایک مرتبہ پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، اجلاس ایک گھنٹہ 35 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ق لیگ کی فضہ جونیجو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کرپشن اور بدعنوانی پر قابو پانے میں حکومت کامیاب نہیں ہوسکی گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان آگے جانے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے، پاکستان معیشت کے میدان میں بھارت سے تین گنا پیچھے رہ گیا ہے، ٹیکس کے نظام میں کئی خامیاں ہیں جسے بہتر کر نے کی ضرورت ہے، حکومت توانائی کے شعبوں میں گردشی قرضے ختم کر نے میں ناکام رہی، بجلی کے بحران کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں، پیپلزپارٹی کے عبدالغنی تالپور نے کہا کہ بجٹ عوام دوست ہے، اپوزیشن کے پاس بجٹ پر تنقید کرنے کیلئے کچھ نہیں۔ بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں ہے، ڈیمانڈ 18ہزار میگاواٹ ہے اور سسٹم میں 18ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، سندھی کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔ ایم کیو ایم کی شگفتہ صادق نے کہاکہ گزشتہ چار سال میں معاشی حالات میں بہتری نہیں آئی جبکہ عوام کی حالت مزید بتر ہوتی چلی گئی معاشی حالات کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، زراعت کے شعبے پر ٹیکس نافذ کیا جائے، غریب عوام کو ریلیف دیا جائے، سیلز ٹیکس کو 16فیصد سے کم کرکے 12فیصد کیا جائے اور سرکاری اداورں میں اہل افراد کا تقرر کرکے اداروں کی ساکھ کو بہتر بنایا جائے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو شفاف بنایا جائے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد کی بجائے 30فیصد اضافہ کیا جائے۔ ڈیمز کی تعمیر کی جائے۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایوان میں صرف 48 ارکان موجود تھے، پیپلز پارٹی کے چودھری عبدالغفور نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر اپوزیشن تجاویز دیتی تو بہت بہتر تھا، ایف بی آر نے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل کیا ہے تاہم آئندہ مالی سال میں ریونیو ہدف مشکل ہوگا، ڈیفنس بجٹ 545 بلین روپے ہے، فوجی پنشن کو سول بجٹ میں ڈال دیا گیا ہے، الیکشن کا سال ہے مگر بجٹ میں ایسی کوئی چیز نہیں جو لوگوں کو بتائی جاسکے، بجلی کی قلت کے باعث لوگ ہمارے گلے پڑ رہے ہیں، فاٹا سے رکن حمید اللہ جان آفریدی نے کہا غیر ملکی سرمایہ کاری میں خطرناک حد تک کمی آچکی ہے، حکومت کو اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید کو ”مسٹر کورم.... پارلیمنٹرین آف دی ائیر“ کا خطاب دیا۔
اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومتی ارکان نے حصہ لیا اور بجٹ کو عوام دوست قرار دیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بجٹ بحث کا بائیکاٹ جاری رکھا اور ایوان میں آنے کی بجائے اپوزیشن لابی میں بیٹھے رہے، مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی تاہم گنتی پر کورم پورا نکلا اور مسلم لیگ (ن) کو ایک مرتبہ پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، اجلاس ایک گھنٹہ 35 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ق لیگ کی فضہ جونیجو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کرپشن اور بدعنوانی پر قابو پانے میں حکومت کامیاب نہیں ہوسکی گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان آگے جانے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے، پاکستان معیشت کے میدان میں بھارت سے تین گنا پیچھے رہ گیا ہے، ٹیکس کے نظام میں کئی خامیاں ہیں جسے بہتر کر نے کی ضرورت ہے، حکومت توانائی کے شعبوں میں گردشی قرضے ختم کر نے میں ناکام رہی، بجلی کے بحران کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں، پیپلزپارٹی کے عبدالغنی تالپور نے کہا کہ بجٹ عوام دوست ہے، اپوزیشن کے پاس بجٹ پر تنقید کرنے کیلئے کچھ نہیں۔ بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں ہے، ڈیمانڈ 18ہزار میگاواٹ ہے اور سسٹم میں 18ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، سندھی کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔ ایم کیو ایم کی شگفتہ صادق نے کہاکہ گزشتہ چار سال میں معاشی حالات میں بہتری نہیں آئی جبکہ عوام کی حالت مزید بتر ہوتی چلی گئی معاشی حالات کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، زراعت کے شعبے پر ٹیکس نافذ کیا جائے، غریب عوام کو ریلیف دیا جائے، سیلز ٹیکس کو 16فیصد سے کم کرکے 12فیصد کیا جائے اور سرکاری اداورں میں اہل افراد کا تقرر کرکے اداروں کی ساکھ کو بہتر بنایا جائے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو شفاف بنایا جائے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد کی بجائے 30فیصد اضافہ کیا جائے۔ ڈیمز کی تعمیر کی جائے۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایوان میں صرف 48 ارکان موجود تھے، پیپلز پارٹی کے چودھری عبدالغفور نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر اپوزیشن تجاویز دیتی تو بہت بہتر تھا، ایف بی آر نے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل کیا ہے تاہم آئندہ مالی سال میں ریونیو ہدف مشکل ہوگا، ڈیفنس بجٹ 545 بلین روپے ہے، فوجی پنشن کو سول بجٹ میں ڈال دیا گیا ہے، الیکشن کا سال ہے مگر بجٹ میں ایسی کوئی چیز نہیں جو لوگوں کو بتائی جاسکے، بجلی کی قلت کے باعث لوگ ہمارے گلے پڑ رہے ہیں، فاٹا سے رکن حمید اللہ جان آفریدی نے کہا غیر ملکی سرمایہ کاری میں خطرناک حد تک کمی آچکی ہے، حکومت کو اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید کو ”مسٹر کورم.... پارلیمنٹرین آف دی ائیر“ کا خطاب دیا۔