اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومتی ارکان نے حصہ لیا اور بجٹ کو عوام دوست قرار دیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بجٹ بحث کا بائیکاٹ جاری رکھا اور ایوان میں آنے کی بجائے اپوزیشن لابی میں بیٹھے رہے، مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی تاہم گنتی پر کورم پورا نکلا اور مسلم لیگ (ن) کو ایک مرتبہ پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، اجلاس ایک گھنٹہ 35 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ق لیگ کی فضہ جونیجو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کرپشن اور بدعنوانی پر قابو پانے میں حکومت کامیاب نہیں ہوسکی گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان آگے جانے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے، پاکستان معیشت کے میدان میں بھارت سے تین گنا پیچھے رہ گیا ہے، ٹیکس کے نظام میں کئی خامیاں ہیں جسے بہتر کر نے کی ضرورت ہے، حکومت توانائی کے شعبوں میں گردشی قرضے ختم کر نے میں ناکام رہی، بجلی کے بحران کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں، پیپلزپارٹی کے عبدالغنی تالپور نے کہا کہ بجٹ عوام دوست ہے، اپوزیشن کے پاس بجٹ پر تنقید کرنے کیلئے کچھ نہیں۔ بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں ہے، ڈیمانڈ 18ہزار میگاواٹ ہے اور سسٹم میں 18ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، سندھی کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔ ایم کیو ایم کی شگفتہ صادق نے کہاکہ گزشتہ چار سال میں معاشی حالات میں بہتری نہیں آئی جبکہ عوام کی حالت مزید بتر ہوتی چلی گئی معاشی حالات کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، زراعت کے شعبے پر ٹیکس نافذ کیا جائے، غریب عوام کو ریلیف دیا جائے، سیلز ٹیکس کو 16فیصد سے کم کرکے 12فیصد کیا جائے اور سرکاری اداورں میں اہل افراد کا تقرر کرکے اداروں کی ساکھ کو بہتر بنایا جائے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو شفاف بنایا جائے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد کی بجائے 30فیصد اضافہ کیا جائے۔ ڈیمز کی تعمیر کی جائے۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایوان میں صرف 48 ارکان موجود تھے، پیپلز پارٹی کے چودھری عبدالغفور نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر اپوزیشن تجاویز دیتی تو بہت بہتر تھا، ایف بی آر نے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل کیا ہے تاہم آئندہ مالی سال میں ریونیو ہدف مشکل ہوگا، ڈیفنس بجٹ 545 بلین روپے ہے، فوجی پنشن کو سول بجٹ میں ڈال دیا گیا ہے، الیکشن کا سال ہے مگر بجٹ میں ایسی کوئی چیز نہیں جو لوگوں کو بتائی جاسکے، بجلی کی قلت کے باعث لوگ ہمارے گلے پڑ رہے ہیں، فاٹا سے رکن حمید اللہ جان آفریدی نے کہا غیر ملکی سرمایہ کاری میں خطرناک حد تک کمی آچکی ہے، حکومت کو اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید کو ”مسٹر کورم.... پارلیمنٹرین آف دی ائیر“ کا خطاب دیا۔
سینٹ قومی اسمبلی: مسلم لیگ ن کا بجٹ سیشن کا بائیکاٹ ‘ احتجاجی مارچ رکاوٹیں توڑتا ایوان صدر کے سامنے جا پہنچا‘ دھرنا‘ لاٹھی چارج‘ پولیس سے ہاتھا پائی
Jun 12, 2012
اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی میں نئے مالی سال کے بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومتی ارکان نے حصہ لیا اور بجٹ کو عوام دوست قرار دیا جبکہ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بجٹ بحث کا بائیکاٹ جاری رکھا اور ایوان میں آنے کی بجائے اپوزیشن لابی میں بیٹھے رہے، مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی تاہم گنتی پر کورم پورا نکلا اور مسلم لیگ (ن) کو ایک مرتبہ پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا، اجلاس ایک گھنٹہ 35 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تو مسلم لیگ (ن) کے ارکان ایوان میں موجود نہیں تھے۔ ق لیگ کی فضہ جونیجو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ کرپشن اور بدعنوانی پر قابو پانے میں حکومت کامیاب نہیں ہوسکی گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان آگے جانے کی بجائے پیچھے جا رہا ہے، پاکستان معیشت کے میدان میں بھارت سے تین گنا پیچھے رہ گیا ہے، ٹیکس کے نظام میں کئی خامیاں ہیں جسے بہتر کر نے کی ضرورت ہے، حکومت توانائی کے شعبوں میں گردشی قرضے ختم کر نے میں ناکام رہی، بجلی کے بحران کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں، پیپلزپارٹی کے عبدالغنی تالپور نے کہا کہ بجٹ عوام دوست ہے، اپوزیشن کے پاس بجٹ پر تنقید کرنے کیلئے کچھ نہیں۔ بجلی کا کوئی شارٹ فال نہیں ہے، ڈیمانڈ 18ہزار میگاواٹ ہے اور سسٹم میں 18ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہے، سندھی کو قومی زبان کا درجہ دیا جائے۔ ایم کیو ایم کی شگفتہ صادق نے کہاکہ گزشتہ چار سال میں معاشی حالات میں بہتری نہیں آئی جبکہ عوام کی حالت مزید بتر ہوتی چلی گئی معاشی حالات کو غیر معمولی حالات کا سامنا ہے، زراعت کے شعبے پر ٹیکس نافذ کیا جائے، غریب عوام کو ریلیف دیا جائے، سیلز ٹیکس کو 16فیصد سے کم کرکے 12فیصد کیا جائے اور سرکاری اداورں میں اہل افراد کا تقرر کرکے اداروں کی ساکھ کو بہتر بنایا جائے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو شفاف بنایا جائے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20فیصد کی بجائے 30فیصد اضافہ کیا جائے۔ ڈیمز کی تعمیر کی جائے۔ ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو ایوان میں صرف 48 ارکان موجود تھے، پیپلز پارٹی کے چودھری عبدالغفور نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پر اپوزیشن تجاویز دیتی تو بہت بہتر تھا، ایف بی آر نے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف حاصل کیا ہے تاہم آئندہ مالی سال میں ریونیو ہدف مشکل ہوگا، ڈیفنس بجٹ 545 بلین روپے ہے، فوجی پنشن کو سول بجٹ میں ڈال دیا گیا ہے، الیکشن کا سال ہے مگر بجٹ میں ایسی کوئی چیز نہیں جو لوگوں کو بتائی جاسکے، بجلی کی قلت کے باعث لوگ ہمارے گلے پڑ رہے ہیں، فاٹا سے رکن حمید اللہ جان آفریدی نے کہا غیر ملکی سرمایہ کاری میں خطرناک حد تک کمی آچکی ہے، حکومت کو اس کا نوٹس لینا ہوگا۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے مسلم لیگ (ن) کے چودھری سعود مجید کو ”مسٹر کورم.... پارلیمنٹرین آف دی ائیر“ کا خطاب دیا۔