(حمیرا واحد، شعبہ ابلاغیات گورنمنٹ فاطمہ جناح کالج، (چونا منڈی) لاہور)
فادرز ڈے ایک سماجی تہوار ہے جو ہر سال 20جون کو چند ملکوں کے علاوہ تقریباً پوری دنیا میں منایا جاتا ہے جس میں باپ کی عزت و احترام کے پیش نظر اپنے جذبات کا اظہار کیا جاتا ہے۔ یہ تہوار کوئی صدیوں پرانا نہیں چند سال پہلے منظرعام پر آیا ہے۔ اس ڈے کو متعارف کروانے والی سنورا داد (Sonora Dodd)ہے جو امریکی خاتون ہے اس کے والدین بچپن میں ہی انتقال کر گئے ۔ سنورا شفقت پدر سے محروم ہو گئی اور اپنے باپ کو بے حد یاد کرتی تھی۔ پھر اس کے ذہن میں باپ کو یاد کرنے اور اس کو خراج تحسین پیش کرنے کا ایک خیال آیا، اس نے 1910ءمیں واشنگٹن میں پہلی بار 20جون کو فادر ڈے منایا۔ پھر آہستہ آہستہ پورے امریکہ میں اس دن کو والد کے نام سے منسوب کر دیا گیا اور باقاعدگی سے ہر سال فادرڈے منایا جانے لگا۔ کیونکہ اس وقت کے صدر کیلون کالیج نے 1924ءمیں اس تہوار کو نیشنل فادرز ڈے کے نام سے منانے کا حکم دیا۔ تب 1966ءمیں لندن نے اسے عالمی سطح پر متعارف کروایا اور اس طرح اس تہوار کو کئی ممالک میں پذیرائی حاصل ہوئی۔بالآخر 1972ءمیں صدر رچرڈ نکسن کی کاوشوں سے اس تہوار کو عالمی تہواروں میں مستقل طور پر شامل کر لیا گیا۔دیگر تہواروں کی طرح اس تہوار کو بھی بعض مذہبی حلقوں میں مغربی رسوم کا عندیہ دیا جاتا ہے۔ ہاں یہ واقعی سچ ہے کہ اس شہسوار کو اقوام مغرب میں عیسائیوں نے منانا شروع کیا لیکن تمام مذاہب کے لوگ اسے مناتے ہیں۔
ضروری نہیںکہ اس دن کو ان کے طریقے سے ہی منایا جائے۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اسلام میں بھی والدین کے حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اس تہوار کو تہوار نہ سمجھیں بلکہ اسلام کے سنہری اصولوں کے مطابق والدین کے حقوق پورے کریں اور ان کے ادب و احترام میں پیش پیش رہیں۔