آپریشن بلو سٹار....سکھوں کیلئے ہندو اچھے یا مسلمان؟

Jun 12, 2013

پروفیسر محمد یوسف عرفان

سکھ اور ہندو روابط پیچیدہ ہیں۔ یہ محبت اور نفرت دونوں کا مظہر ہیں۔ سکھ مت کے بانی بابا گورونانک ہندو جاٹ تھے جو کھشتری کہلاتے تھے۔ انکے دوست اور استاد مسلمان تھے۔ انہیں ہندوﺅں کے غیر انسانی طبقاتی نظام یعنی اونچ نیچ، ذات بات وغیرہ سے نفرت تھی۔ یہ خدا کی وحدانیت، انسانی مساوات اور سماجی رواداری کے حامی تھے۔ سکھ توحید الٰہی اور سماجی اثر و رسوخ کے باعث مسلمان عوام میں معزز اور مغل حکمرانوں کے مقرب تھے۔ ہندو برہمن سکھ گورو صاحبان کی مذکورہ شان و شوکت اور عزت و تعظیم کے حاسد تھے۔ لہٰذا چندو لال، گنگو برہمن وغیرہ نے سکھ مسلم دوستی میں سازشی رخنے ڈالے۔ ہندو برہمن یعنی گاندھی‘ نہرو پٹیل وغیرہ نے چندو لال اور گنگو برہمن کی پالیسی اپنائے رکھی اور سکھ قوم کو مسلمانوں کیخلاف لڑائے رکھا۔ ہندو نے بھارت اور مسلمان نے پاکستان پایا جبکہ سکھ نے تقسیم ہند کے وقت کچھ بھی حاصل نہ کیا۔ تحریک پاکستان کے دوران کانگرسی قیادت نے ہندو نژاد سکھ لیڈر ماسٹر تارا سنگھ کے ذریعے سکھ قوم کو نہتے مسلمان مہاجرین کے قتل عام پر لگا دیا (نیز متحدہ پنجاب میں مسلمانوں کی سیاست کو نقصان پہنچانے کیلئے آزاد پنجاب اور خالصتان وغیرہ کا نعرہ لگایا جبکہ تاریخی حقائق کیمطابق مہاراجہ رنجیت سنگھ پنجاب میں احمدشاہ ابدالی کے فوجی نمائندے تھے جنہوں نے بالآخر پہلی خالصہ ریاست کی بنیاد رکھی)
قیام پاکستان کے وقت متحدہ پنجاب بھی مسلم اور غیر مسلم پنجاب میں تقسیم ہو گیا اور اس طرح سکھوں کی زندگی اور ماحول سے مسلمانوں کا براہ راست عمل دخل ختم ہو گیا۔ اب سکھ فقط ہندو برہمن کے رحم و کرم پر رہ گئے۔ جبکہ ”مادر ہند Mother Indiaکتاب میں گاندھی جی کے الفاظ درج ہیں کہ اگر آزاد بھارت میں سکھوں پر ظلم ہو اور ان کی جداگانہ علیحدہ شناخت کا حق ختم کرنے کی کوشش کی جائے تو سکھ قوم اپنے حقوق بزور شمشیر حاصل کرے۔ آزاد بھارت میں جہاں آئین ساز اچھوت لیڈر ڈاکٹر امبیدکر کی دلت اقوام پر ظلم ہوا، وہاں سکھوں پر ظلم اور جداگانہ تشخص کے خلاف سرکاری عوامی اور عدالتی پالیسی بھی اپنائی گئی۔ سکھ مت کی جنم بھومی اور شناخت پنجاب ہے۔ نہرو سرکار نے بھارتی پنجاب کو 3 صوبوں میں بانٹ دیا جن میں دو صوبے ہریانہ اور ہماچل ہندو اکثریتی صوبے بن گئے اور سکھ مزید سکڑ گئے جبکہ بھارت سرکار نے 1950ءاور 1966ءمیں سکھوں کی علیحدہ شناخت کو ختم کرنے کی آئینی کوشش کی جس کیخلاف سکھ قوم نے شدید احتجاج کیا اور اپنی جداگانہ تحریک آزادی کو جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کے زیر قیادت منظم اور متحرک بنا دیا۔
جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ نے سکھ قوم کو متحد اور منظم کرنے کا بیڑا اٹھایا اور سکھ قوم کے اصولی اور جداگانہ حقوق کیلئے پرامن اور پرعزم تحریک کا آغا ز کیا۔ مگر وزیراعظم اندرا گاندھی نے بھنڈرانوالہ کے خلف آپریشن بلو سٹار (3-8 جون 1984) کیا جس میں گوردوارہ گولڈن ٹمپل امرتسر کی ....تاریخی اور تہذیبی عمارت کو خاصا نقصان پہنچایا اور گوردوارہ میں موجود ہزاروں یاتری بہیمانہ بربریت کے ساتھ مارے گئے۔ یاتریوں میں مرد، عورتیں اور بچے شامل تھے۔ آپریشن بلو سٹار سے پہلے سکھ مسلمان اور پاکستان کیخلاف بھارت اور ہندو قوم کے معاون اور محافظ تھے اب معاملہ بدل گیا۔ آپریشن بلو سٹار سے پہلے سکھوں اور ہندوﺅں میں خونی رشتہ داریاں تھیں اور اب خونی تصادم ہے۔ یہ تصادم مزید بڑھ گیا جب آپریشن بلو سٹار کے مظلوم متاثر گھرانے سے وابستہ بے انت سنگھ نے 31 اکتوبر 1984ءکو وزیراعظم اندرا گاندھی کو قتل کر دیا۔ بے انت سنگھ اندرا کے ذاتی محافظ دستے میں شامل تھا۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ہندو جاتی کا ردعمل انتہائی شدید تھا۔ ہندو انتہا پسندوں نے سرکاری سرپرستی میں سکھوں کا قتل عام شروع کر دیا جو روک ٹوک کے بغیر تقریباً 10 دن جاری رہا اس سکھ نسل کشی مہم میں ہزاروں سکھ گھرانے صاف کر دیئے گئے جو سکھ پنجاب سے باہر دیگر بھارتی ریاستوں میں رہتے تھے وہ ہندو انتہا پسندوں کا آسان لقمہ اجل بنے۔ اس دوران بھارتی مسلمانوں نے سکھوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی اور اس طرح سکھ قوم کو بھارت کی بڑی اور بہادر مسلم اقلیت کی دوستی اور تحفظ مل گیا۔
پاک بھارت تعلقات دوستی اور دشمنی کا مظہر ہیں۔ تین جنگیں ہو چکی ہیں چوتھی بھی دور نہیں کیونکہ بھارتی قیادت اکھنڈ بھارت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اکھنڈ بھارت (خاکم بندھن) پاکستان کے کھنڈرات پر بن سکتا ہے۔ گو انتہا پسند بھارت نے امریکہ و اتحادی حملہ آوروں کی مدد سے افغانستان میں پنجے گاڑ لئے ہیں اور پاکستان فی الحال سینڈوچ ہو گیا۔ نیز بھارت کی آبی جارحیت نے پاکستان کو بنجر بنا دیا ہے لہٰذا پاکستان کو اپنی سلامتی کیلئے بھارت سے آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرنا ہو گی اور اگر بات نہ بنی تو روایتی محاذ جنگ پانی پت ہے جو اب صوبہ ہریانہ میں ہے بظاہر بھارت کا سکھ پنجاب یا پاک پنجاب مستقبل کا محاذ جنگ ہے سکھ قوم کو ہندو یا مسلم کے ساتھ دوستی پکی کرنا ہو گی۔ خالصتان کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر گورمیت سنگھ کا بیان ہے کہ سکھ مسلم دوستی فطری اور پائیدار ہے۔ ہندو بھارت نے سکھ قوم کی جداگانہ شناخت کے خاتمے کیلئے ہائیکورٹ دہلی میں اپیل دائر کر رکھی ہے دریں تناظر سکھ قوم کی آزادی اور سلامتی کیلئے مسلمان قوم مضبوط اور قابل اعتماد دوست ہیں علاوہ ازیں سکھ نوجوانوں میں بھنڈرانوالہ کی بہادر شخصیت اور کردار خاصا مقبول ہے مقامی اور بین الاقوامی سکھ آپریشن بلو سٹار کا دکھ بھارت‘ پاکستان امریکہ‘ یورپ اور اقوام متحدہ میں یادداشت جمع کرا کے نکالتے ہیں اور اس دن بھارت کے اندر نقص امن کے واقعات تاحال ہوتے رہتے ہیں۔

مزیدخبریں