”حقیقی مسلم لیگ“۔ کی حکومت !

یوں تو پاکستان کا ہر دِن ہی،ہنگامہ خیز دِن کے طور پر، گُزر رہا ہے ،لیکن 10جون)سوموار) کا دِن تو ،بہت ہی ہنگامہ خیز رہا۔ صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے چھٹی بار خطاب کر کے،پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں اپنانام تو پیدا کر لِیا،لیکن موصوف کو شاید یہ احساس نہیں ہے کہ، اُن کے 5سالہ دَور میں، عوام کو۔”چھٹی کا دُودھ“ ۔ یاد آگیا۔ زیادہ تر سیاسی اور انتظامی عہدوں پر۔” چھٹے ہُوئے عہدیدار“۔ قابض رہے۔یا پھِر ۔” ہتھّ چھُٹّ“۔لوگ۔ قانون اُن کے ہاتھ میں رہا اور قومی خزانہ اُن کے باپ دادا کی چھوڑی ہُوئی وراثت بن گیا ۔ وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی اور پھِر راجا پرویز اشرف نے ہر موقع پر۔” صدر زرداری کا خُطبہ “ ۔پڑھتے ہُوئے ۔”بھٹو خاندان کی شہادتوں اور قُربانیوں کی داستانیں سُنا سُنا کر ،بھُوکے عوام کے پیٹ بھرنے کی کو شش کی،لیکن ناکام ہو گئے۔پیپلز پارٹی کا زوال ۔مُغلیہ خاندان کے زوال سے بھی زیادہ ۔عِبرت ناک ہُوا ،لیکن بقول شاعر۔۔۔”نَیرنگیء دُنیا کا، تماشہ ہے نُمایاںغفلت اِسے کہتے ہیں ، کہ عِبرت نہیں ہوتی “جنابِ زرداری۔ لاہور ہائی کورٹ کے حُکم پر، سیاسی عہدہ۔( پیپلز پارٹی کی کو چیئرمین شپ)۔ چھوڑ کر ایوانِ صدر میں محصور ہو گئے اور اُن کے صاحبزادے بلاول زرداری ۔”بھٹو“۔نام رکھنے کے باوجود ۔ جان کے خوف سے، سیاسی میدان سے ہی غائب ہو گئے ۔”ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہوتے تو ،صدارت چھوڑ دیتے اور انتخابی میدان میں ،خُوداُترتے “۔( ایسا مرحوم کے دُشمن بھی کہتے ہیں)۔ صدر زرداری ۔مشترکہ پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہُوئے ،یہ بتانے میں ناکام رہے کہ ۔اُن کی پارٹی نے،جِسے۔” شہیدوں کی پارٹی“۔ کہا جاتا ہے ، گذشتہ 5سالوں میں، بھُوکے ،ننگے اور بے گھر لوگوں کے لئے کیا کِیا؟۔ پی۔پی۔پی۔پی کے چیئرمین مخدوم امین فہیم نے بھی (جن پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا مقدمہ ہے)۔اپنے گریبان میں مُنہ ڈالنے کے بجائے ،وزیرِاعظم منتخب ہونے پر ،میاں نواز شریف کو ،مبارکباد دیتے ہُوئے ۔خفیہ ایجنسیوں کو بھی مبارکباد دی۔پیپلز پارٹی کے حقیقت پسند رہنما سینیٹر رضا ربانی کئی بار کہہ چُکے ہیں کہ۔ ”پیپلز پارٹی کو غلطیاں تسلیم کر کے اپنی اصلاح کرنا چاہیے“۔ لیکن اُن کی کون سُنتا ہے؟ کہ اکثر لوگ تو، قوّتِ سماعت سے ہی محروم ہو چُکے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی۔” پاکستان پیپلز پارٹی“۔ تو بقول جناب وسیم سجاد۔ ”ایک غیر سیاسی اور پرائیویٹ ایسوسی ایشن“۔ کے طور پر زندہ ہے اور مخدوم امین فہیم کی چیئر مین شپ میں،اُن کی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی حکومت نے، جو کانٹے بَوئے ہیں، وہ سارے میاں نواز شریف اور مسلم لیگ ن کے دوسرے لیڈروں کو چُننا پڑیں گے ۔پنجابی زبان کا ایک اکھان ہے کہ ۔” جمّے کوئی تے سانبھے کوئی !“۔صدر زرداری کی تقریر سے، قبل وزیرِاعظم نواز شریف کی صدارت میں ہونے والے، وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں غیر ترقیاتی اخراجات میں 30فی صد کمی کرنے کا فیصلہ کِیا گیا ۔وزیرِاعظم نے اعلان کرد یا کہ ۔” قومی مقاصد پورا کرنے میں ناکام ہونے والا ہروزیر فارغ کر دیا جائے گا ۔ہر تین ماہ بعد وزیروں کی کارکردگی دیکھ کر فیصلہ کِیا جائے گا کہ اُسے وزیر رہنے دِیا جائے یا گھر بھیج دِیا جائے ۔امریکہ کو ڈرون حملے کرنے سے روکنے کا بھی فیصلہ ہُوا اور عوام کو لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کی جلد نوید سُنانے کا بھی۔ عوام کے مسائل تو اتنے زیادہ ہیں کہ اُن کے حل کے لئے ، وزیرِاعظم اور اُن کے ساتھیوں کوبیک وقت کام شروع کرنا ہوگا ۔ عوام تو ،ووٹ دے کر اپنے فرض سے سُبکدوش ہو چُکے ہیں اور وہ وزیرِاعظم اور اُن کے ساتھیوں سے یہ اُمید رکھنے میں حق بجانب ہیں کہ، اُن کے مسائل حل ہو جائیں گے،لیکن اُنہیں یہ مسائل حل ہوتے نظر آئیں تو بات بنے گی۔اپنے اِس دَورِ اقتدار میں، وزیرِاعظم نواز شریف کو بہت ہی۔” خستہ حال پاکستان “۔مِلا ہے ۔ تحریکِ پاکستان کے مجاہد اور نوائے وقت /نیشن کے چیف ایڈیٹر محترم مجید نظامی نے بھی۔10جون کو ہی۔ لاہور میں، ایوانِ کارکُنانِ تحریکِ پاکستان کی، تقریب سے خطاب کرتے ہُوئے کہا کہ۔” موجودہ پاکستان ۔قائدِاعظمؒ اور علاّمہ اقبالؒ کے خوابوںکی تعبیر نہیں ہے۔ اور میری دُعا ہے کہ پاکستان ۔اُن کے خوابوں کی تعبیر بن جائے “۔ جناب مجید نظامی نے،مسلم لیگ ن کی حکومت کو بھی، دُعا دیتے ہُوئے کہا کہ۔”خُدا کرے کہ نئی حکومت ۔حقیقی مسلم لیگ کی حکومت ہو!“۔جناب مجید نظامی کی دُعا میں، اُن تمام لوگوں کی دُعائیں شامِل ہیں ،جنہوں نے تحریکِ پاکستان میں عملی طور پر حِصّہ لِیا۔یا ۔پاکستان کو بنتے ہُوئے دیکھا۔ مصوّرِ پاکستان علّامہ اقبالؒ کے تصوّر ِ پاکستان کو، عملی شکل، قائدِاعظمؒ نے دی ۔ قائدِاعظمؒ نے، تحریکِ پاکستان کے دوران اور قیامِ پاکستان کے بعد بھی بارہا پاکستان کو۔ایک اسلامی جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کا اعلان کِیا ۔قائدِاعظمؒ نے ایک فرد ایک ووٹ کی بنیاد پر، مسلمانوں کے لئے ایک الگ وطن حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی ۔یہ ایک ایسا انقلاب تھاکہ جِس کی تکمیل کے لئے قائدِ انقلاب (بابائے قوم) کو مُہلت نہیں مِل سکی ،لیکن انہوں نے اپنے بعد آنے والے حُکمرانوں کے لئے ، دو شاندارمثالیں قائم کِیں ۔ایک تو یہ کہ انہوں نے ، تحریکِ پاکستان میں عملی طور پر جدوجہد کرنے والی، اپنی عظیم بہن، محترمہ فاطمہ جناحؒ(مادرِملّت) سمیت اپنے کسی بھی رشتہ دار کو مسلم لیگ یا حکومت میں کوئی عہدہ نہیں دِیا۔ اور دوسری یہ کہ ( بابائے قوم نے) ۔ اپنی جائیداد کا۔ ایک ٹرسٹ بنا کر،اُسے قوم کے نام کر دیا۔ علّامہ اقبالؒ ۔کسی دَور میں پنجاب مسلم لیگ کے صدر رہے تھے ۔ اور قائدِاعظم۔ؒ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر ۔کئی سالوں سے ،میاں نواز شریف۔(مسلم لیگ کے صدر ہونے کے ناتے) ۔قائدِاعظمؒ کی کُرسی پررونق افروز ہیں اور میاں شہباز شریف ۔علّامہ اقبالؒ کی کُرسی پر ۔شریف برادران ۔علاّمہ اقبالؒ کی طرح، کشمیری بھی ہیں ۔اِس لحاظ سے مسلم لیگ کو۔” حقیقی مسلم لیگ“۔ اور اپنی حکومت کو ۔”حقیقی مسلم لیگ کی حکومت“۔ بنانا اُنہی کی ذمہ داری ہے ۔” نیا پاکستان“۔ بنانے کی ضرورت نہیں۔11 مئی کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ ن کو ، سیاسی وراثت کے طور پر ، جِس طرح کا بھی پاکستان مِلا ہے۔اُسے ہی درُست کر لِیاجائے، تو غنیمت ہے۔میاں نواز شریف موت کے مُنہ سے باہر نِکل کر جلا وطن ہُوئے ۔وطن واپس آئے اور اِقتدار میں بھی آگئے ۔یہ اُن پر ربِّ عظیم کا خاص فضل و کرم ہے ۔میاں صاحب اِس بات کو ذہن میں رکھیں کہ، ذوالفقار علی بھٹو ۔اُن کے دونوں بیٹے اور ۔”دُخترِ مشرق“۔کہلانے والی ، اُن کی نامور بیٹی کو غیر فطری موت سے ہم کِنارہونا پڑا۔ کیا ہی اچھا ہو کہ میاں صاحب، جناب مجید نظامی اور اُن کے ہم عصر بزُرگوں کی خواہش کے مطابق،مُلک میں۔ ”حقیقی مسلم لیگ کی حکومت“۔ بنا کر سیاسی طور پر جاوداں ہو جائیں!

ای پیپر دی نیشن