”بھٹوز“ کی سیاست زندہ رکھنے کیلئے بچوں کو قریب لانے کی کوشش رائیگاں گئی

لندن (خصوصی رپورٹ+ خالد ایچ لودھی) سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بھٹو خاندان کی سرکردہ اور بزرگ شخصیات نے اس امر پر اتفاق کیا تھا کہ بھٹو خاندان کی وراثت ذوالفقار علی بھٹو کے پوتوں اور نواسوں کے علاوہ دیگر بچوں میں باضابطہ طور پر تقسیم کر دی جائے۔ اس ضمن میں صنم بھٹو نے خصوصی کردار ادا کرتے ہوئے اپنے بھائیوں میر مرتضیٰ بھٹو مرحوم اور میر شاہ نواز بھٹو مرحوم کی اولادوں کو محترمہ بے نظیر بھٹو کے بچوں کے مساوی بھٹو خاندان میں عزت و احترام دلوانے کی کوشش کی تاکہ ”بھٹوز“کی سیاست کو زندہ رکھنے کیلئے بچوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا جائے مگر بھٹو خاندان کے بزرگوں کی یہ کوشش رائیگاں گئی۔ بھٹو خاندان کے معتبر ذرائع کے مطابق بعض غیبی ہاتھوں نے جان بوجھ کر بھٹو خاندان کے بچوں میں خیلج کو ہوا دی۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کی جس وصیت کا تذکرہ کیا جاتا ہے اور جس کے تحت زرداری پارٹی کے سربراہ بنے اور پھر پاکستان کی صدارت کے جلیل القدر عہدے پر فائز ہوئے اسکی اصل حقیقت ابھی تک سوالیہ نشان ہے۔ ذرائع کے مطابق اس متنازعہ وصیت کی تشہیر میں رحمن ملک، جہانگیر بدر اور چند دیگر شخصیات نے سرگرمی دکھائی جس کی پارٹی کی اندرونی صفوں میں سخت مخالفت بھی ہوئی۔ اسکے علاوہ بلاول زرداری کو بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کی بھی پذیرائی حاصل نہ ہوسکی تھی لیکن یہ فیصلہ خود زرداری قبیلے کے اندرونی حلقوں نے کیا تاکہ پارٹی کی صفوں میں ”بھٹوز“ کی کرشماتی شخصیت کا سحر برقرار رہے لیکن جب پارٹی کے نظریاتی اور مخلص کارکنوں کو سائیڈ لائن کرکے نوارد شخصیات کو نوازا گیا تو پارٹی میں گروہ بندی نے جنم لیا جوکہ اب پارٹی میں ابھر کر سامنے آ گیا ہے جس کا واضح ثبوت مخدوم امین فہیم کا پارٹی میں بدلا ہوا طرز عمل ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...