اسلام آباد (رائٹرز) بلوچستان حکومت صوبے میں طویل عرصے سے جاری بدامنی ختم کرنے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے اور آزاد بلوچستان ریاست کے حصول کے لئے سرگرم گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے بلوچستان میں بدامنی ختم کرنے کے لئے اگلے 100 روز میں بلوچ شہریوں کو غائب کرنے کا سلسلہ ختم کرنے اور لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت دیگر اعتماد کی بحالی کے اقدامات اٹھانے کا عندیہ دیا ہے۔ برطانوی خبررساں ایجنسی ”رائٹرز“ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا شدت پسند بلوچ رہنما¶ں سے مذاکرات کے آغاز کے لئے اعتماد سازی کی فضا پیدا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا مناسب ماحول پیدا کرنے کے بعد ہی ہم شدت پسندوں کو مذاکرات پر تیار کر سکتے ہیں۔ مخصوص اقدامات اٹھا کر ہمیں ثابت کرنا ہو گا ہم تبدیلی کے خواہاں ہیں۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ اللہ نذر بلوچ، سویڈین میں قیام پذیر بلوچ ری پبلک پارٹی کے براہمداغ بگٹی اور بلوچستان لبریشن آرمی کے سربراہ اور جلاوطن بلوچ رہنما حربیار مری سے مذاکرات کی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک نے مزید کہا یہ سب کچھ میں تنہا نہیں کر سکتا، میں اور نوازشریف مل کر سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو کہیں گے ان چیزوں کو اب ختم ہونا ہو گا۔ ان کا اشارہ بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنے اور ڈیتھ سکواڈ کے ذریعے ان کو قتل کرنے کی طرف تھا۔ مگر دوسری جانب ڈاکٹر عبدالمالک کا خیال ہے کہ میں کامیاب ہو سکتا ہوں اور ناکام بھی لیکن پاکستان میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ مجموعی طور پر عوام کا خیال ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔