اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کا ہے کہ طالبان عمران خان اور طاہرالقادری سٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ عمران خان جمہوری اداروں، طالبان دفاعی تنصیبات اور وفاقی اداروں میں حملہ آور ہوتے ہیں۔ تیسرا پارٹنر طاہرالقادری آئین پر حملہ آور ہونے کے لئے کینیڈا سے آ رہا ہے۔ عوام حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے مل کر تینوں پارٹنرز کا حملہ ناکام بنائیں گے۔ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ریاست پوری طاقت استعمال کرے گی جہاں سے خطرہ لاحق ہو گا زمین اور فضا سے نشانہ بنائیں گے۔ وفاقی حکومت بلوچستان، اندرون سندھ، خیبر پی کے سمیت پسماندہ اضلاع کے طالب علموں کی فیس ادا کرے گی۔ ایک لاکھ لیپ ٹاپ دیے جائیں گے۔ پاکستان چائنہ فرینڈ شپ سینٹر میں ایجوکیشن ایکسپو کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک دن عمران خان پریس کانفرنس کرتے ہیں تو دوسری طرف طالبان کسی نہ کسی دفاعی ادارے یا اس میں کام کرنے والے افسران اور جوانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ حکومت اور عوام دونوں سٹریٹجک پارٹنر کا مقابلہ کریں گے۔ عمران خان کا ’’گرو‘‘ کینیڈا سے آئین پاکستان پر حملہ کرنے آ رہا ہے۔ کینیڈین بابا کو آئین پاکستان پر حملہ کرنے کی ذمہ داری ملی ہے۔ پارلیمنٹ، آئین، جمہوریت اور دفاعی اداروں کا تحفظ کریں گے۔ علم حاصل کرنے کے دروازے بند کرنے والوں سے چھٹکارا حاصل کرنا اولین ترجیح ہے۔ ملک کو محفوظ اور پرامن بنانا ہمارا فرض ہے۔ دہشت گردی کے واقعات کی جو ذمہ داریاں قبول کرتے ہیں حکومت آئین کے مطابق حاصل اختیارات کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرے گی۔ ایک لاکھ کیپ ٹاپ طلبہ میں تقسیم کئے جائیں گے۔ حکومت طلبہ کو تختیوں اور سلیٹ کے دور سے نکال کر کمپیوٹر کے دور میں داخل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو محفوظ اور پرامن بنانے کے لئے ریاست اپنی پوری طاقت استعمال کرے گی۔ بندوق اٹھانے والوں سے اسی زبان میں بات کریں گے۔ ریاست کو جہاں سے خطرہ ہو وہاں پر حملہ کریں گے۔ حکومت زمینی اور فضائی طاقت کا بھرپور استعمال کرے گی۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو کاروباری قرضہ دے کر پیروں پر کھڑا کر ہے ہیں اداروں، درس گاہوں اور ائر پورٹس کو محفوظ بنانا ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر طاہرالقادری دوبارہ جھوٹے ثابت ہوں گے۔ انہوں نے 90دہائی کی میں خود پر بکرے کا خون چھڑک کر حملے کا ڈرامہ کیا تھا۔ عدالت نے جھوٹ قرار دیا تھا۔ لگتا ہے طاہرالقادری پھر ایسا ہی ڈرامہ رچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔