کراچی + اسلام آباد+ (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ+ سپیشل رپورٹ) کراچی ائر پورٹ پر کارگو شیڈ کے ملبے سے بدھ کو 2 نعشیں برآمد ہوئیں، ایک کی شناخت اے ایس ایف کے سب انسپکٹر جمن شاہ کے طور پر ہو گئی ہے جبکہ دوسری پر کارگو کمپنی کا ملازم ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ انسپکٹر جمن شاہ ائرپورٹ پر حملے کے بعد لاپتہ تھے۔ دوسری جانب مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم نے ائر پورٹ پر آتشزدگی سے ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا ہے اور 3 رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ اولڈ ٹرمینل پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سکیورٹی اداروں نے حاصل کر لی ہے۔ دہشت گردوں کی شناخت کیلئے ان کے ڈی این اے کے لئے خون کے نمونے بھی حاصل کر لئے گئے ہیں۔ ادھر ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی غلام قادر تھیبو کا کہنا ہے کہ پولیس نے تحقیقات میں اہم کامیابی حاصل کرلی ہے۔ لانڈھی بونیر کالونی میں کالعدم تنظیموں کیخلاف کریک ڈاؤن کے دوران 6مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔گرفتار ملزمان نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں سے وہ رابطے میں تھے۔ دوسری جانب حساس اداروں نے بھی نواب شاہ میں کارروائی کرکے نجی موبائل فون سروس فراہم کرنے والی دو کمپنیوں کے 4ملازمین کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان ملزمان کو حساس اداروں نے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے ان ملازمین سے موبائل فون کی سمز حاصل کیں، جن کے ذریعہ وہ آپس میں رابطے میں تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں سے بر آمد ہونے والے اسلحے میں سے ایک آٹو میٹک رائفل بھارتی ساختہ معلوم ہوتی تھی جس پر اس کو خصوصی طور پر فرانزک لیبارٹری بھجوا دیا ہے۔ یورپی یونین اور فرانس نے کراچی ائر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کی ہے۔ اسلام آباد میں یورپی یونین کے مشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کراچی انٹرنیشنل ائر پورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔